زیادہ گرم مشروب نہ پئیں، کینسر کا خطرہ
16 جون 2016تحقیق کے مطابق،کافی، جسے پہلے سرطان کا سبب سمجھا جاتا تھا، کا لطف اگر مناسب درجہ حرارت پر اٹھایا جائے تو اس سے کینسر ہونے کا خطرہ نہیں۔ کینسر پر تحقیق کے لیے بین الاقوامی ادارے آئی اے آر سی کے مطابق جنوبی امریکا میں رغبت سے پی جانے والی چائے اور ایک طرح کے پتوں سے تیار کردہ مشروب جس میں کیفین شامل ہوتی ہے، اگر پیتے وقت ان کا درجہ حرارت 65 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو تو وہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
دنیا میں شوق سے پیئے جانے والے گرم مشروبات کے بارے میں اس جائزے میں شامل ماہر وبائیات ڈانا لومس کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مشروب کون سا ہے۔ اہم یہ ہے کہ اس کا درجہ حرارت کتنا ہے۔ دنیا بھر میں روزانہ کی بنیاد پر کافی کے 1.1 ارب کپ پیئے جاتے ہیں۔ کافی کے صنعت کاروں نے اس مشروب کو اُس فہرست سے نکالنے کا خیر مقدم کیا ہے، جس میں ان مشروبات کو شامل کیا گیا ہے، جن کا استعمال سرطان کا سبب بن سکتا ہے۔ امریکا میں قائم نیشنل کافی ایسوسی ایشن کے صدر بل مرے کا کہنا ہے، ’’سائنسی تحقیق کا شکریہ جس کی وجہ سے آج ہم نہ صرف کافی کی پیداوار پہلے سے زیادہ اعتماد کے ساتھ کر سکتے ہیں بلکہ اتنے ہی اعتماد سے اسے خرید بھی سکتے ہیں۔‘‘
کافی پر سائنسی معلومات کے لیے قائم ادارہ، جو اس شعبے میں نہایت باریک بینی سے تحقیقی کام کرتا رہتا ہے، کا کہنا ہے کہ کافی پینے والے افراد اسے عموماً 60 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر استعمال کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے ماتحت ادارے آئی اے آر سی نے کینسر اور کافی اور خاص طرح کے پتوں سے بنائے جانے والے مشروب جن میں کیفین پائی جاتی ہے اور جو مشرق وسطی میں بھی بے حد مقبول ہیں، پر کیے جانے والے 1000 سے زائد سائنسی جائزوں کو یکجا کیا ہے۔ ان مشروبات کو آخری مرتبہ سن انیس سو اکیانوے میں ممکنہ طور پر انسانوں میں سرطان پیدا کرنے والے مادوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
تاہم آئی اے آر سی کے مطابق معمول کے درجہ حرارت پر دونوں میں سے کوئی ایک بھی مشروب کینسر کا سبب نہیں بن سکتا۔ بلکہ تحقیق سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ بعض اقسام کے سرطان میں کافی کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ تمام دستیاب اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے انسانوں میں کافی کے استعمال سے کینسر ہونے کے ثبوت ناکافی ہیں۔ چین، ایران، ترکی اور جنوبی امریکا کے ممالک میں چائے یا کیفین کے حامل پتوں سے بنا مشروب عموماً 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر پیا جاتا ہے اور تقریباً اسی ٹیمپریچر پر افریقہ اور وسطی ایشیا کے کچھ حصوں میں دودھ والی چائے کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ان میں سے اکثر علاقوں میں گلے کے سرطان کی شرح بلند دیکھی گئی ہے۔ آئی اے آر سی کے مطابق اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بہت گرم مشروبات اور چائے کے استعمال سے کینسر کا رسک بڑھ جاتا ہے۔