170811 Russland Reintegration
17 اگست 2011سابقہ سوويت رياستوں کو دوبارہ اکٹھا کرنے کے ليے ماسکو کی ان کوششوں ميں سے تازہ ترين ايک کسٹمزيونين کا منصوبہ ہے۔ يہ کسٹمزيونين سن 2010 سے روس، بيلا روس اور قازقستان کے درميان قائم ہے۔ ليکن اس کا انجام بھی وہی ہو سکتا ہے جو سابق سوويت رياستوں کو مجتمع کرنے کی اب تک کی دوسری کوششوں کا ہو چکا ہے، جن کی ابتداء آزاد رياستوں کی دولت مشترکہ کے قيام سے ہوئی تھی۔ برلن کی فاؤنڈيشن برائے علوم و سياست کے ہانس ہيننگ شروئڈر نے کہا: ’’آزاد رياستوں کی دولت مشترکہ نے ايک طرح سے سوويت يونين کی جگہ لينے والی برادری کا کام انجام ديا تھا۔ روس اب بھی سابق سوويت يونين کی کم از کم چند رياستوں کو ايک سياسی اتحاد يا ايک اقتصادی يونين کی شکل ميں اکٹھا کرنے کی کوشش ميں لگا ہوا ہے۔ اس مقصد کے ليے اُس نے پچھلے برسوں کے دوران بہت سی علاقائی تنظيموں کی بنياد رکھی۔ ليکن در حقيقت ان ميں سے کوئی بھی تنظيم صحيح طور پر کام نہيں کر رہی ہے۔‘‘
آزاد رياستوں کی دولت مشترکہ کے ساتھ ساتھ سوويت يونين کے ٹوٹنے کے بعد روس نے جو مزيد تنظيميں قائم کيں وہ يہ ہيں: سن 2002 ميں يوريشين اقتصادی برادری، سن 2002 ہی ميں اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظيم اورسن 1999 ميں ’روس بيلا روس يونين‘۔
سابق سوويت يونين کی رياستوں کو سب سے زيادہ قريبی بندھن ميں باندھنے کی کوشش روس اور بيلا روس کی يونين کو ہونا تھا، جس کی بنياد صدر بورس ييلسن اور اليکزانڈر لُوکا شينکو نے رکھی تھی۔ اس کا مقصد دونوں ملکوں کے اقتصادی اور مالياتی نظاموں کو اتنا قريب لانا تھا کہ وہ ايک مشترکہ کرنسی والی متحد رياست بن جائيں۔ ليکن لوُکا شينکو نے سن 2000 ميں ولادیمير پوٹن کے صدر بننے کے بعد اس منصوبے کو ترک کرديا۔ اس دوران کئی تنازعات کی وجہ سے روس اور بيلا روس کے تعلقات بہت کشيدہ ہيں۔
برسلز ميں يورپی يونين اور روسی روابط کے سينٹر کے ايبرہارڈ شنائڈر نے کہا: ’’ميرے خيال ميں روس اور بيلا روس ميں قريبی تعلق پيدا نہيں ہوگا۔ اسی طرح تمام سابق سوويت رياستوں کے دوبارہ اتحاد کا بھی کوئی امکان نہيں ہے۔‘‘
اس دوران تين بالٹک رياستوں کے علاوہ سابق سوويت يونين کی کئی رياستيں، مثلاً آرمينيا، جارجيا اورکرغستان عالمی تجارتی تنظيم WTO ميں شامل ہو چکی ہيں۔ اس ليے وہ اس تنظيم کے رکن کی حيثيت سے حاصل ہونے والی عالمی تجارتی آسانيوں کی قربانی دے کر روس کی بالا دستی کے تحت قائم کسٹمز يونين ميں شامل ہونے پر تيار نہيں ہوں گی۔
رپورٹ: مارکيان اوسٹاپچُک / شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک