1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے جرائم کے الزامات سے انکار کر دیا

14 جون 2023

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ دستاویزات کے حوالے سے سازش کے درجنوں جرائم میں ملوث ہونے سے انکار کردیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مقدمے کی کارروائی شروع ہونے میں اب ایک برس یا اس سے زائد لگ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4SXh4
USA Prozess gegen Ex-Präsident Trump in Miami
تصویر: Alon Skuy/Getty Images

 سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایسے پہلے صدر بن گئے جنہیں وفاقی الزامات کے تحت عدالت میں پیشی کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن انہوں نے عدالت میں پیشی کے دوران حکومت کے کچھ انتہائی حساس رازوں کے حوالے سے لاپروائی برتنے اور ان کو واپس نہ کرنے کے لیے سازش کرنے کے درجنوں جرائم میں ملوث ہونے انکار کر دیا ہے۔

عدالت سے اپنے گھر واپس لوٹتے ہوئے ٹرمپ غیر اعلانیہ طورپر میامی میں ایک ریستوران میں رکے۔ جہاں ان کے حامیوں نے 77ویں سالگرہ سے ایک روز قبل ہی انہیں سالگرہ کی مبارک باد دی۔

بائیڈن سے سخت ناراض

 ٹرمپ نے نیو جرسی میں اپنی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد کہا "آج ہم نے اپنے ملک کی تاریخ میں طاقت کا سب سے برا اور گھناؤنا استعمال دیکھا۔ اس کا مشاہدہ کرنا بہت افسوس ناک ہے۔" ٹرمپ نے اس سب کے لیے صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

انہوں نے مزید کہا،"ایک بدعنوان موجودہ صدر نے اپنے بڑے سیاسی حریف کو جعلی اور من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا،  وہ بھی بالکل صدارتی انتخابات کے قریب، جس میں وہ بہت بری طرح سے ہار رہے ہیں۔"

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف فوجداری مقدمے میں فرد جرم عام کر دی گئی

 ٹرمپ منگل کو میامی میں یو ایس مارشلز کے سامنے ایک سماعت کے لیے پیش ہوئے جہاں ان پر خفیہ دستاویزات جمع کرنے اور انہیں واپس دینے کے حکومتی مطالبات سے انکار کرنے کے 37 الزامات کا سامنا ہے۔ وہ اگلے سال کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ریپبلکنز کے سب سے مضبوط امیدوار ہیں۔

 دو ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے
 دو ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی گئی ہےتصویر: Jane Rosenberg/REUTERS

ٹرمپ پر کیا الزامات ہیں؟

امریکی تاریخ میں اب تک کبھی کسی سابق صدرکے خلاف مقدمہ نہیں چلا تھا۔ حکومت نے ٹرمپ پر جاسوسی ایکٹ اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگا یا ہے، جب انہوں نے 2021 میں عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو چھپایا اور انہیں نیشنل آرکائیوز کو دینے میں ناکام رہے تھے۔

ٹرمپ پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے تفتیش کاروں کے کام میں خلل ڈالنے کی سازش کی اور جان بوجھ کر قومی سلامتی کے راز ایسے لوگوں کے ساتھ شیئر کیے جن کے پاس مطلوبہ کلیئرنس نہیں تھی۔

سابق امریکی صدر ٹرمپ کی آج ممکنہ گرفتاری، تشدد کا خدشہ

 دو ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ اس سے قبل سابق صدر کو نیویارک میں 2016 کی صدارتی مہم کے دوران ایک پورن فلم اسٹار کو اپنا منہ بند رکھنے کے عوض رقم کی ادائیگی (ہش منی) کے سلسلے میں ریاستی فوجداری الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے الزامات سے انکار کی وجہ سے اب اس کیس کی سماعت شروع ہونے میں ایک سال یا اس سے زیادہ لگ سکتا ہے۔

ٹرمپ کے ایک معاون والٹ نوٹا پر بھی سرکاری دستاویزات بازیافت کی حکومتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

 اداکارہ اسٹورمی ڈینئیلز
اداکارہ اسٹورمی ڈینئیلزتصویر: SMG/ZUMA Wire/picture alliance

ٹرمپ کے سیاسی عزائم پر کیا اثرات پڑیں گے؟

تجزیہ کاورں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر عائد کیے گئے یہ الزامات نہ صرف ان کی 2024 کی صدارتی مہم کو متاثر کرے گی بلکہ اس سے ان کے سیاسی مستقبل کا بھی تعین ہو گا۔

اپسوس اور اے بی سی کی جانب سے کروائے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق امریکی شہری سابق امریکی صدر کے خلاف نئے الزامات کو اس سال مارچ میں، مین ہیٹن کی گرینڈ جیوری کی جانب سے اداکارہ اسٹورمی ڈینئیل کو 2016 کے الیکشن سے قبل خاموش کروانے کے لئے رقم کی ادائیگی کے الزامات سے زیادہ سنگین سمجھتے ہیں، لیکن ان کی اکثریت کی رائے اس بارے میں منقسم دکھائی دیتی ہے کہ ان پر اس کیس میں فرد جرم عائد کی جانی چاہئے۔

عدالت نے ٹرمپ کو خاتون سے جنسی بدسلوکی کا مجرم قرار دے دیا

اپسوس کے اسی پول کے مطابق، 47 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ پر عائد کردہ الزامات کے سیاسی محرکات بھی ہیں۔

اپنے بے گناہ ہونے کے دعوے کے باوجود ٹرمپ نے اختتامِ ہفتہ تسلیم کیا تھا کہ خفیہ دستاویزات کے کیس میں ان کے لیے خطرات ہیں اور اگر وہ مجرم پائے گئے تو انہیں کئی سال جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)