سابق صدر زرداری کی سکیورٹی سے متعلق درخواست منظور
3 اکتوبر 2013سابق صدر آصف علی زرداری نے مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے ان کی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر سندھ ہائی کورٹ میں مزید سکیورٹی فراہم کیے جانے کی درخواست آج جمعرات کے روز جمع کروائی تھی۔ درخواست میں سابق صدر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی اہلیہ اور پاکستان کی دو مرتبہ رہنے والی سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو سن 2007ء میں قتل کردیا گیا تھا اور اب ان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج نے سابق صدر کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی سکیورٹی کے لیے اسلحے کے ایک سو نئے لائسنس جاری کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے، جو آصف علی زرداری کے سکیورٹی گارڈز ان کی حفاظت کے لیے استعمال کر سکیں گے۔ یہ اضافی سکیورٹی آصف علی زرداری کو فراہم کردہ اس سکیورٹی کے علاوہ ہے، جو انہیں ملک کے سابق سربراہ ہونے کی حیثیت سے پہلے ہی میسر ہے۔
ابو بکر زرداری، جنہوں نے سابق صدر کی جانب سے عدالت میں یہ درخواست جمع کرائی تھی، ان کا کہنا تھا، ’’جج نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کردیے ہیں کہ وہ سابق صدر کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔‘‘
پاکستان کے خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق آصف علی زرداری طالبان کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔
آصف علی زرادری کی سیاسی جماعت ’پاکستان پیپلز پارٹی‘ کے ایک مرکزی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے، ’’صدر کو مسلح سکیورٹی گارڈز چاہیے ہیں۔ انہیں جس طرح کے خطرات کا سامنا ہے اس کی مناسبت سے ان کے پاس نہایت کم سکیورٹی ہے۔‘‘
سابق صدر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی حفاظت پر خاص توجہ دیتے ہیں اور بہت کم باہر نکلتے ہیں اور اگر وہ سفر کریں تو پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی ایک درجن گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ ان کے قافلے میں موبائل جیمر والی ایک گاڑی بھی ہوتی ہے تاکہ کوئی حملہ آور موبائل فون کے ذریعے ان کے قریب بم دھماکہ نہ کر سکے۔ جولائی میں آصف علی زرداری کے چیف سکیورٹی افسرکو ایک حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔