1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق صدر مشرف کے خلاف مقدمہ ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مابین اختلافات واضح

1 ستمبر 2009

سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مابین خلیج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/JNDf
سابق صدر پرویز مشرف ابھی بھی پاکستانی سیاسی منظرنامہ پر توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیںتصویر: AP

سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمے پر مسلم لیگی اصرار اور حکومت کے مبہم رویے کے تناظر میں وزیر داخلہ رحمان ملک کے دورہ سعودی عرب اور اس موقع پر پرویز مشرف کی لندن سے خصوصی طیارے کے ذریعے جدہ آمد کے نتیجے میں ایک بار پھر پاکستانی معاملات میں سعودی عرب کے عمل دخل کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ گئیں ہیں۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بقول یہ معاملہ پارلیمان کے سامنے رکھا جائے گا اور متفقہ قرارداد کے ذریعے یہ مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کا اصرار ہے کہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت جنرل مشرف پر غداری کا مقدمہ پارلیمانی قرارداد کے بغیر جلد از جلد قائم کیا جانا چاہئے تا کہ کوئی اور فوجی جرنیل منتخب نظام سبوتاژ کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔

Pakistans Innenminister Rehman Malik auf PK zum Tod des Talibanführers Mehsud
پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اپنےحالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران پرویز مشرف سے ملاقات کرنے کی خبروں کو رد کیا ہےتصویر: AP

آئین کے مطابق غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت درج کر سکتی ہے تاہم سابق صدر کی فوجی حیثیت اور بظاہر موجودہ حکومت کی امریکہ اور سعودی عرب ایسے ممالک کے ساتھ اس معاملے پر مفاہمت کے باعث صدر زرداری یہ کارروائی شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ اس کی ایک اور بڑی وجہ متحدہ قومی موومنٹ اور ق لیگ ایسی بعض جماعتوں کی مخالفت بھی ہے کیونکہ ان کے مطابق سابق صدر پر مقدمے کی بجائے حکومت کو موجودہ سنگین صورتحال کے ازالے پر توجہ دینی چاہئے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر ظفرعلی شاہ کا کہنا ہے کہ 31 جولائی کو سپریم کورٹ نے جس طرح 3 نومبر 2007ء کے تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا۔ اس کی روشنی میں جنرل مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے جبکہ حکومت بظاہر اس معاملہ میں سنجیدہ معلوم نہیں ہوتی: ’’ ایک مہینہ اور ایک دن گزرنے کے باوجود پارلیمنٹ بھی کسی خاطر خواہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ مشرف کا ٹرائل کرنے کےلئے پارلیمنٹ حکومت پر زور دیتی چونکہ حکومت خود ان کی اپنی ہے پارلیمنٹ میں اکثریت انہی لوگوں کی ہےاس لئے حکومت نہ صرف پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے سے گریزاں ہے بلکہ وزیراعظم نے ٹرائل کرنے سے یہ کہہ کر ایک طرح کا انکار کر دیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے ۔“

Pakistan Ehemaliger Premierminister Nawaz Sharif
پاکستان مسلم لیگن کے رہنما نواز شریف بضد ہیں کہ آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ،مشرف کے خلاف مقدمہ درج کیا جائےتصویر: AP

مبصرین کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے ان مطالبات سے قطع نظر یہ بات خاصی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ رکوانے کےلئے حکومت سعودی حکام کے ساتھ روایتی روابط کو استعمال کر رہی ہے اور خاص طور پر نواز شریف کے سعودی عرب میں طویل قیام کو ان کے خلاف ایک مفاہمتی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وہ جنرل مشرف کے خلاف کارروائی کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں۔

رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد

ادارت: عاطف بلوچ