ساحل سے پتھر اٹھانے پر جيل: يہ کس کس ملک کا قانون ہے؟
سياح جب کسی ساحل پر جاتے ہيں تو وہ اس جگہ کی يادگار کے طور پر تھوڑی سی ریت يا کوئی پتھر اپنے ساتھ لے جانے کے ليے اٹھا ہی ليتے ہيں۔ ليکن کئی مقامات پر یہ معمولی سی بات سزائے قید يا پھر بھاری جرمانے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
معمولی سی غلطی کی اتنی بھاری قيمت
ہر سال دنيا بھر ميں لاکھوں افراد سياحت کے ليے مختلف سمندروں اور ساحلوں کا رخ کرتے ہيں۔ ان مقامات سے وہاں گزارے گئے لمحات کی یاد میں کوئی پتھر يا تھوڑی سی ريت ساتھ لے جانا اور پھر اپنے گھر کے کسے کونے پر سجا دينا بظاہر ایک بے ضرر بھی بات ہے۔ ليکن کيا آپ جانتے ہيں کہ اس کام کے باعث آپ کو جيل بھی ہو سکتی ہے اور جرمانہ بھی۔ دنيا ميں کئی مقامات ايسے ہيں، جہاں ایسے قوانین رائج ہیں۔
فنکاروں اور مصنفوں کے ليے بھی کوئی چھوٹ نہيں
منصف ايان مک ايون کے ايک بڑے معروف ناول کا نام ’چيسل بيچ‘ ہے۔ اپنے اس ناول کی اشاعت کے بعد ايک انٹرويو ميں مک ايون نے بتايا تھا کہ ايک مرتبہ انہوں نے برطانيہ کے جنوبی حصے ميں ایک ساحل سے چند کنکرياں اٹھا لی تھيں اور انہيں اپنے گھر لے گئے تھے۔ بعد ازاں انہيں پتہ چلا تھا کہ اس ’جرم‘ پر انہيں دو ہزار پاؤنڈ تک جرمانہ ہو سکتا تھا۔ مک ايون نے وہ کنکرياں واپس لوٹاتے ہوئے اپنی غلطی پر معافی مانگ لی تھی۔
ثقافتی اور قدرتی ورثے کا تحفظ، پتھر اٹھانے پر جرمانہ
ترکی ميں ساحل سمندر سے پتھر اٹھانے پر جيل يا جرمانہ ممکن ہے۔ ايک جرمن شہری نے اسی جرم کی سزا قيد کی صورت ميں کاٹی۔ اپنے ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ کے ليے ترکی نے کافی سخت قوانين متعارف کرا رکھے ہيں۔ متاثرہ خاندان کے ليے ايئر پورٹ پر يہ ثابت کرنا ناممکن ہوتا کہ وہ جو پتھر ساتھ لے جا رہا تھا، وہ کسی قديم مقام سے چرایا گیا کوئی اہم پتھر نہيں بلکہ ایک ریتلے ساحل پر پڑا ہوا ايک معمولی سا پتھر تھا۔
ريت بھی اہم ہے، جيل يا جرمانہ
صرف پتھر ہی نہيں ريت اٹھا لینا بھی مہنگا پڑ سکتا ہے۔ انٹرنيٹ پر خريد و فروخت کی معروف ويب سائٹ ’ای بے‘ نے حال ہی ميں اپنی ويب سائٹ پر پیش کردہ چند اشياء کی فروخت منسوخ کر دی۔ ان ميں امريکا کی پچاسويں رياست ہوائی کی ريت بھی شامل تھی۔ گو کہ پانچ برس قبل تک یہ کوئی مسئلہ نہيں تھا، اب لیکن ہوائی کے کسی بھی ساحل سے ذرا سی ريت ساتھ لے جانے پر بھی ايک لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سخت اطالوی قوانین
اطالوی جزيرے سارڈينيا کے دلکش ساحل پوری دنيا ميں مشہور و مقبول ہيں۔ تين برس قبل موسم گرما ميں سارڈينيا کے حکام نے مختلف سياحوں کے سامان سے قریب پانچ ٹن ريت برآمد کی۔ حیران کن بات یہ کہ ايسا صرف ايک ہوائی اڈے پر ہوا۔ اب سارڈينيا کے کسی ساحل سے ريت ساتھ لے جانے پر پانچ سو سے لے کر تين ہزار يورو تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہاتھ بھی نہ لگائيں، تو ساحل پر کريں کيا؟
فلپائن کے بوراکے نامی ساحل سمندر پر قوانين اور بھی زيادہ سخت ہيں۔ گھر لے جانا تو دور کی بات اس خوب صورت جزيرے پر ريت جمع کرنا بھی ممنوع ہے۔ سزا يا تو پچاس يورو تک جرمانہ يا پھر تين ماہ تک کی قيد، اور سزا کی نوعیت کا دار و مدار جج کے موڈ پر ہوتا ہے۔
بچوں کے ليے ذرا نرمی، ورنہ جرمانہ
جنوبی افريقہ ميں بھی اس حوالے سے قوانين کافی سخت ہيں۔ ماہی گيری ہو، تفريح کے ليے آگ جلانا یا پھر اپنے پالتو جانوروں کو ساتھ لے جانا، ہر چيز کے ليے تفصيلی قوانين موجود ہيں۔ ان ساحلوں سے پتھر يا ريت اٹھانا، انہيں ايک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا وغيرہ سب ممنوع ہيں۔ ہاں بچے اگر کھيل ہی کھيل ميں ايسے کچھ کر گزریں، تو ان کے ليے کچھ گنجائش ضرور موجود ہوتی ہے۔