سب مسلمان رمضان ایک ساتھ شروع کیوں نہیں کرتے؟
7 مئی 2019اسلامی مہینوں اور تہواروں کا تعلق قمری تاریخ سے ہوتا ہے اور مسلم ممالک میں ہر جانب کچھ فرق کے ساتھ کیلنڈر جاری کیا جاتا ہے، جس میں مسلسل تبدیلی بھی آتی رہتی ہے۔ قمری مہینہ یا تو 29 دن کا ہوتا ہے یا 30 دن کا مگر اس کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ چاند دکھائی دیا یا نہیں۔
پاکستان میں عید ہفتے کو جبکہ بیشتر مسلم ممالک میں جمعے کو
سحری کے لیے جگانے والے ڈھول کی آواز معدوم ہوتی ہوئی
زیادہ تر مسلم ممالک میں باقاعدہ انتظامی ادارے موجود ہیں، جن کا کام چاند دیکھنے کا ہے تاکہ نئی قمری مہینے کا اعلان کیا جا سکے۔ بعض مسلم ممالک مثلاﹰ افغانستان عید اور رمضان اور دیگر قمری مہینوں سے نتھی تہوار یا مہینے سعودی عرب کے ساتھ مناتے ہیں، جب کہ پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی ان کا اعلان کرتی ہے۔
جغرافیائی اور موسمی فرق کی بنا پر چاند کا طلوع ہونا اور اسے دیکھنا ایک ہی وقت میں تمام مسلم ممالک میں ممکن نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان کئی تہوار ایک ساتھ نہیں منا سکتے۔ مگر اب جب کہ دنیا ایک گلوبل ویلیج میں تبدیل ہو چکی ہے اور سوشل میڈیا کی بنا پر جغرافیائی فاصلے سمٹ گئے ہیں، بہت سے مسلمان یہ سوال اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے کا کوئی مشترکہ حل نکالا جانا چاہیے۔
مگر یہ معاملہ پیچیدہ اور حساس ہے، کیوں کہ بہت سے مسلمان جہاں اس سلسلے میں سائنسی ٹینکالوجی کی مدد سے ایک کیلنڈر بنانے کے حق میں ہیں، تو دوسری جانب ایسے افراد بھی موجود ہیں، جو چاند کے نظر آنے تک قمری مہینے یا تاریخ کی بابت فیصلے کو نادرست سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں رویت ہلال کمیٹی ہر قمری مہینے کا اعلان کرتی ہے، تاہم قریب ہر برس پاکستان کے سرکاری ادارے رویت ہلال کمیٹی اور دیگر مسلم ایسوسی ایشن کے درمیان رمضان اور عید کے موقع پر تنازعہ دیکھا جاتا ہے۔ اس تنازعے کی وجہ سے نہ صرف سماجی سطح پر بحث دیکھی جاتی ہے بلکہ کئی مرتبہ تو مظاہرے تک دیکھے گئے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے تاہم اب یہ اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں چاند دیکھنے کے لیے سائنسی طریقہ ہائے کار کا استعمال کیا جائے گا اور آئندہ برس سائنسی بنیادوں پر ایک کلینڈر کا اہتمام کر دیا جائے گا۔ یہ بات واضح نہیں کہ آیا فواد چوہدری کی یہ تجویز عملی طور پر لاگو ہو پائے گی یا نہیں، تاہم اس معاملے پر سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کے درمیان زبردست بحث ہو رہی ہے۔
احمد ولی اچکزئی، ع ت، ک م