1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سرطان کے بارے میں آگاہی کا عالمی دن

4 فروری 2012

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج سرطان کے بارے میں آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے ۔ پاکستانی طبی حکام کے مطابق ملک میں سرطان جیسے موذی مرض کی شرح میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/13wu5
تصویر: Fotolia/Irina Tischenko

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق ملک میں چودہ لاکھ افراد مختلف قسم کے سرطان کا شکار ہیں۔ ہر برس اسی سے نوے ہزار افراد اس کے سبب لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ ان میں تیس ہزارسے زائد وہ خواتین بھی ہیں جو چھاتی کے سرطان کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

ایشیائی ممالک میں چھاتی کا سرطان سب سے زیادہ پاکستان میں پایا جاتا ہے اور ہر نو میں سے ایک عورت چھاتی کا سرطان لاحق ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ طبی حکام کے مطابق پاکستان میں منہ کے سرطان کی شرح بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ چیپٹر کی صدر ڈاکٹر سمرینہ ہاشمی نے ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منہ کے سرطان کي بڑي وجہ چھاليہ، گٹکا اور سگريٹ ہے۔ مزید یہ کہ ان پر پابندی تو عائد کر دی گئی ہے مگر اس پر عمل درآمد ہوتا نظر نہیں آتا: ’’ ہر جگہ پابندی کے باوجود کھلے عام سگریٹ پی جا رہی ہے۔ بسوں میں، شاپنگ مالز میں، پبلک مقامات پر لوگ سگریٹ پیتے نظر آتے ہیں۔ اس سے نہ صرف پینے والا بلکہ passive smoking کے باعث سگریٹ نوشی نہ کرنے والے بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ پان چھالیہ اور گٹکے پر پابندی ہے اس کے باوجود یہ نہ صرف بنایا جا رہا ہے بلکہ کھلے عام فروخت بھی ہو رہا ہے۔ اس پر مزید سخت پابندی عائد کرنے کے لیے سندھ اسمبلی میں بھی بات کی گئی ہے تاہم ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کیا گیا۔‘‘

منہ کے سرطان کي بڑي وجہ چھاليہ، گٹکا اور سگريٹ ہے
منہ کے سرطان کي بڑي وجہ چھاليہ، گٹکا اور سگريٹ ہےتصویر: AP

ڈاکٹر سمرینہ نے ملک میں سرطان کے اضافے کا ذمہ دار حکومت کو ٹہرایا اور کہا کہ بجٹ میں صحت کے حوالے سے زیادہ رقم مختص ہونی چاہیے۔ انہوں نے عوام میں سرطان سے آگاہی اور اس کے علاج کے لئے شعور بیدار کرنے پر زور دیا۔ ان کے مطابق بیماری کے ابتدائی مراحل میں اگر درست تشخیص ہو جائے تو چند اقسام کے کینسر کا علاج ممکن ہے: ’’سروائیکل کینسر وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ اس سے بچاؤ کی ویکسین دستیاب ہے، جو 13 سے 23 برس کی خواتین کو لگوانی چاہیے۔ تین مراحل میں لگنے والی اس ویکسین سے خواتین کینسر سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ جنسی تعلقات میں کونڈم کا استعمال بھی رحم اور سروائیکل بچاؤ میں مددگار ہے۔ چھاتی کے سرطان سے بچنے کا طریقہ نہیں لیکن چالیس برس کی عمر کے بعد خواتین کو ہر تین سال بعد میموگرافی کروانی چاہیے تاکہ بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔‘‘

پاکستان میں ہر نو میں سے ایک عورت چھاتی کے سرطان کے خطرے سے دوچار ہے
پاکستان میں ہر نو میں سے ایک عورت چھاتی کے سرطان کے خطرے سے دوچار ہےتصویر: picture alliance/lsw

اس وقت آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، لیاقت نیشنل اسپتال، سول اور آغا خان اسپتال سمیت چند دیگر نجی اسپتالوں میں کینسر سینٹرز قائم ہیں۔۔ سندھ کے اسپیشل سیکرٹری ہیلتھ ڈاکٹرسُریش کے مطابق ملک میں منہ اور چھاتی کے سرطان کے علاوہ خون کے کینسر سے متاثر افراد میں بھی اضافہ ہوا ہے، اور حکومت کی کوشش ہے کہ ان مریضوں کو سرکاری اسپتالوں میں بلامعاوضہ علاج اورادویات فراہم کرے: ’’اس وقت حکومت سندھ خون کے سرطان میں مبتلا بارہ سو افراد کا بلامعاوضہ علاج کر رہی ہے۔ سندھ میں مختلف تھیلیسیمیا فلٹر پلانٹس لگانے کا منصوبہ بھی ہے جہاں مستقبل قریب میں مفت علاج کی سہولت مہیا کی جائے گی۔‘‘

طبی ماہرین کے مطابق پاکستان میں سرطان کی شرح میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ عوامی آگہی کا فقدان ہے۔ سرطان کی ابتدائی علامات میں مستقل تھکن، وزن میں اچانک کمی، درد، بخار، ہاضمہ کی مسلسل خرابی اورکھانسی وغیرہ شامل ہيں۔ اگر علامات ظاہر ہوتے ہی علاج پر توجہ د ی جائے تو اسے پھيلنے سے روکنا ممکن ہے۔ تاہم احتياط علاج سے بہتر ہے۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ، کراچی

ادارت: افسر اعوان