1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا: حملوں کے بعد پاکستانی باشندے خوفزدہ

25 اپریل 2019

مسیحی تہوار ایسٹر کے موقع پر کیے جانے والے متعدد دہشت گردانہ حملوں میں مسیحی افراد کی ہلاکتوں کا سوگ ابھی تھما نہیں تھا کہ سری لنکا کے سینکڑوں مسلمان شہریوں کو مذہبی کشیدگی کی وجہ سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3HOLI
Sri Lanka Gewalt zwischen Muslime und Budhisten 16.06.2014
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کے روز  متعدد پاکستانی مسلمان باشندے مقامی لوگوں کی جانب سے جوابی کارروائی کے خوف کی وجہ سے نیگومبو نامی شہر چھوڑ چکے ہیں۔ پولیس اور کمیونٹی رہنماؤں نے بسوں کے ذریعے ان افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کر دیا ہے۔

ایک پاکستانی مسلم شخص عدنان علی نے روئٹرز کو بتایا کہ بم دھماکوں کے بعد مقامی لوگوں کی جانب سے ان کے گھروں پر حملے کیے گئے۔ علی کے بقول، ’’ہمیں نہیں معلوم کہ ہم کہاں جائیں گے۔‘‘

سری لنکا میں اکیس اپریل کو گرجا گھروں اور ہوٹل میں کیے گئے چھ دہشت گردانہ حملوں میں کم از کم 359 افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ چرچ کے رہنما سمجھتے ہیں کہ کولمبو کے نواحی علاقے نیگومبو میں واقع سینٹ سباستیان گرجا گھر میں ہونے والے دو دھماکوں میں ہلاک شدگان کی تعداد دو سو تک پہنچ سکتی ہے۔

علاوہ ازیں جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔

Sri Lanka Negombo Zerstörte St. Sebastian Kirche nach Anschlag
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Basnayaka

 نیگومبو سے منتقل ہونے والے مسلمان باشندوں کا تعلق احمدیہ برادری سے ہے۔ واضح رہے پاکستان کے آئین میں احمدیہ افراد کو غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد سے احمدی کمیونٹی اپنے مذہبی عقیدے کی بنا پر ایک عرصے سے امتیازی سلوک کا شکار رہی ہے۔ سری لنکا میں ان حالیہ حملوں کے بعد احمدیہ افراد ایک مرتبہ پھر پناہ کی تلاش میں ہیں۔

احمدیہ مسجد کے باہر بس کا انتظار کرتی ایک پاکستانی خاتون فرح جمیل نے روئٹرز کو بتایا کہ مالک مکان نے ان کو گھر سے باہر نکال دیا اور اب ان کے پاس رہنے کی جگہ نہیں ہے۔

دریں اثناء سری لنکا کی پولیس نے بتایا ہے کہ نیگومبو کے مقامی افراد کی جانب سے بے شمار فون کالز موصول ہوئی ہیں جس میں پاکستانی شہریوں پر شبے کا اظہار کیا گیا ہے۔ پولیس اہلکار ہیراتھ سیسیلا کمارا کے مطابق شکایات کے پیش نظر انہیں مشتبہ افراد کے گھروں کی تلاشی لینا ہوگی۔

Sri Lanka Colombo - Polizei bei Sicherheitskontrollen
تصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Jayawardena

احمدی مسجد پر جمع ہونے والے تقریباﹰ پینتیس پاکستانیوں کو پولیس کی نگرانی میں نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ کمارا کے بقول، ’’تمام پاکستانیوں کو محفوظ مقامات میں رکھا گیا ہے اور اپنی واپسی کا وہ خود ہی فیصلہ کریں گے۔‘‘

سری لنکا کی مجموعی آبادی میں اکثریت شہریوں کا تعلق بدھ مت سے ہے تاہم وہاں ہندوؤں، مسلم اور مسیحی اقلیتیں بھی آباد ہیں۔ واضح رہے ان واقعات سے قبل سری لنکن مسیحی برادری عموماﹰ اس جزیرے کے سیاسی، نسلی اور مذہبی کشیدگیوں سے کنارہ کشی ہی اختیار کرتی تھی۔ نیوگومبو کے ایک پادری جوڈے تھوماس کے مطابق یہاں مسلمان اور مسیحی ہمیشہ پر امن انداز میں ساتھ رہتے تھے لیکن اب حالات جس نوعیت پر پہنچ چکے ہیں اس کو سنبھالنا مشکل ہے۔

ع آ / ع ا (روئٹرز)