سری لنکا ميں مسلمان مخالف فسادات کيوں شروع ہوئے؟
10 مارچ 2018وسطی سری لنکا کے شہر کينڈی ميں اس ہفتے رونما ہونے والے فسادات کی وجوہات جاننے کے ليے باقاعدہ تفتيش ہو گی۔ اس بارے ميں اعلان صدر ميتھريپالا سريسينا کے دفتر سے ہفتے دس مارچ کے روز کيا گيا۔ اس مقصد کے ليے تين ججوں کا ايک پينل تشکيل ديا جائے گا۔
سری لنکا کے وسطی حصے اور بالخصوص کينڈی شہر ميں چار روز تک جاری رہنے والے فسادات ميں تين افراد ہلاک اور بيس ديگر زخمی ہو گئے تھے۔ پير سے جمعرات تک جاری رہنے والی پرتشدد کارروائيوں ميں مقامی مسلمانوں کو نشانہ بنايا گيا۔ اس دوران مسلم کميونٹی کے ارکان کے قريب دو سو مکانات اور کاروباری مراکز کو نذر آتش کر ديا گيا جبکہ گيارہ مساجد کو بھی نقصان پہنچايا گيا يا انہيں مکمل طور پر تباہ کر ديا گيا۔ دارالحکومت کولمبو سے 115 کلوميٹر کے فاصلے پر واقع شہروں ميں بعد ازاں کرفيو نافذ کر ديا گيا تھا، جسے دس مارچ کی صبح اٹھا ليا گيا۔ پوليس کے مطابق ان حملوں ميں سنہالی کميونٹی کے نامناسب کردار کے حامل افراد ملوث تھے۔
مقامی پوليس کے مطابق اگرچہ کرفيو ختم ہو چکا ہے ليکن متاثرہ مقامات پر اب بھی قانون نافذ کرنے والوں کی بھاری نفری تعينات ہے۔ جمعے کے نماز کے وقت بھی مساجد کے باہر فوجيوں اور پوليس اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پيش رونما نہ ہو سکے۔
دريں اثناء بدھ راہبوں کی ايک بڑی تعداد نے کولمبو ميں ان مسلمان مخالف مظاہروں کے خلاف احتجاج کيا اور حکام پر زور ديا کہ ان حملوں ميں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
پوليس کے مطابق بدامنی ميں ملوث ڈيڑھ سو مشتبہ افراد کو حراست ميں لے ليا گيا ہے، جن ميں ايک مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔ حکام نے مرکزی ملزم کا نام امتھ ويراسنگھے بتايا ہے، جو مسلمان مخالف پروپيگينڈا پھيلانے اور سوشل ميڈيا پر مسلمانوں کے حوالے سے نفرت آميز مواد شائع کرنے کے سلسلے ميں سرگرم ہونے کی وجہ سے سلامتی کے اداروں کی نظر ميں تھا۔
سری لنکا ميں اس ہفتے کے آغاز پر مبينہ طور پر مسلمانوں کے ايک حملے ميں ايک سنہالی شخص زخمی ہو گيا تھا، جس کے بعد منگل کو ايک نذر آتش عمارت سے ايک مسلمان شخص کی لاش ملی۔ اسی پيش رفت کے بعد حکومت نے ملک ميں ایک ہفتے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔
ع س / ع ق، اے ايف پی