سری لنکا میں ایندھن کی فروخت پر پابندی عائد
28 جون 2022موجودہ اقتصادی بحران کے شدید تر ہونے کے خدشے کے پیش نظر ایندھن کے فروخت پر جزوی طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سری لنکا کو 1948ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے۔ یہ ملک گزشتہ سال کے آخر سے ضروری اشیاء کی درآمدات کے لیے بھی مالی اعانت کرنے سے قاصر ہے۔
سری لنکا میں ایندھن کے ذخائر کم ترین سطح تک پہنچ چکے ہیںاور ملک میں صرف ایک دن کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایندھن موجود ہے۔ حکومتی ترجمان بندولا گناوردانہ کے مطابق ایندھن کی فروخت پر پابندی ہنگامی حالات کے لیے پٹرول اور ڈیزل کو بچانے کے لیے لگائی گئی ہے۔ انہوں نے ملک کے نجی شعبوں سے گزارش کی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال میں کمی لانے اور تیل کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
گناوردانہ نے اپنے بیان میں کہا، ''پیر کی رات نصف شب سے صرف صحت کے شعبے جیسی ضروری خدمات کے علاوہ کسی اور شعبے یا عام صارف کو ایندھن فروخت نہیں کیا جائے گا کیونکہ ہم اپنے پاس موجود باقی ذخائر کو بچانا چاہتے ہیں۔‘‘ ایندھن کے فروخت پر یہ پابندی اس وقت لگائی گئی، جب ملک میں بجلی پیدا کرنے والی حکومتی کمپنی نے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مطالبہ کیا۔
سری لنکا کے پبلک یوٹیلیٹیز کمیشن (پی یو سی ایس ایل) نے کہا کہ سیلون الیکٹرسٹی بورڈ (سی ای بی) کو اس سال کی پہلی سہ ماہی میں 65 بلین روپے ( 185 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا، جس کے باعث بھاری سبسڈی والے اور چھوٹے بجلی کے صارفین کے لیے قیمت میں تقریباً دس گنا اضافے کا مطالبہ کیا گیا۔
پی یو سی ایس ایل کے مطابق فی الحال کوئی بھی، جو ماہانہ 30 کلو واٹ سے کم بجلی استعمال کرتا ہے، 54.27 روپے ادا کرتا ہے۔ اسے اب بڑھا کر 507.65 روپے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پی یو سی ایس ایل کے چیئرمین جنکا رتنائیکے نے اپنے بیان میں کہا، ''گھریلو صارفین کی اکثریت اس قسم کے اضافے کے متحمل نہیں ہو سکے گی۔ لہذا ہم نے ٹریژری سے براہ راست سبسڈی کی تجویز پیش کی ہے تاکہ اس اضافے کو نصف سے بھی کم رکھا جا سکے۔‘‘
حکومتی عہدیداران نے عوام سے گزشتہ ہفتے یہ عہد کیا تھا کہ ایندھن کے محدود ذخائر کی وجہ سے اس کی فروخت کے لیے ٹوکن سسٹم نافذ کیا جائے گا لیکن حکام اس پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سری لنکا اب روس اور قطر سے سستا تیل حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں بھوک و افلاس کی وجہ سے سنگین انسانی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور اس وقت اس ملک میں لاکھوں افراد امداد کے مستحق ہیں۔ سری لنکا کو رواں سال اپریل میں اپنے 51 بلین ڈالر کے غیر ملکی قرضے کی واپسی کی ناکامی پر دیوالیہ قرار دے دیا گیا تھا۔ یہ ملک اب بیل آؤٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کر رہا ہے۔
ر ب / ا ا (اے ایف پی)