1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سری لنکا کے تامل ارکان پارلیمان بھارت میں

افتخار گیلانی، نئی دہلی17 اپریل 2009

بھارت میں حالیہ عام انتخابات میں سری لنکا کے تاملوں کا مسئلہ ایک اہم انتخابی موضوع بن چکا ہے سر ی لنکا کے تامل ممبران پارلیمان نے اعلٰی بھارتی عہدےداروں سے ملاقات کی۔

https://p.dw.com/p/HZFl
سری لنکا کے جنگ زدہ علاقے میں اب بھی ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیںتصویر: AP

سری لنکا کے تامل ممبران پارلیمان کے وفد نے قومی سلامتی مشیر ایم کے نارائنن اور خارجہ سکریٹری شیو شنکر مینن سے ملاقات کی۔ ان کا دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب تامل ناڈو میں سری لنکا کے تاملوں کا معاملہ ایک اہم انتخابی موضوع بن چکا ہے اور چونکہ تامل ناڈو کی 39 سیٹیں پچھلی بار کی طرح اس مرتبہ بھی نئی حکومت کی تشکیل میں اہم رول ادا کریں گی اس لئے تمام سیاسی جماعتیں اس سے فائدہ اٹھانے کی بھرپور کوشش کررہی ہیں۔

سری لنکا کے تامل ممبران پارلیمان سے ملاقات کے بعد حکومت نے ایک سخت بیان جاری کیا ہے۔ وزیر خارجہ پرنب مکھرجی نے اپنے اس بیان میں کہا کہ بھارت کو سری لنکا میں موجودہ انسانی صورت حال پر کافی تشویش ہے، تصادم کی وجہ سے عام شہریوں کی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تامل شہریوں کی مزید ہلاکت بھارت کے لئے قابل قبول نہیں ہوں گی۔ انہوں نے سری لنکا کی حکومت سے کہا کہ وہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کرے اور اس بات کو بھی یقینی بنائے کہ وار زون میں پھنسے ہوئے تامل شہری بحفاظت محفوظ مقامات تک پہنچ سکیں۔

سری لنکا میں تامل گروپوں کی نمائندہ تنظیم تامل نیشنل الائنس کے رہنما آر سمپتھن نے بھارت کے اس بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو وہ تمام اقدامات کرنے چاہئیں جس سے سری لنکا میں مہندا راجاپکسے کی حکومت نئی دہلی کی تشویش کو دور کرسکے۔ انہوں نے تاہم یہ واضح کیا کہ وہ صرف تامل شہریوں کو درپیش مصائب کی بات کررہے ہیں انہےں تامل باغیوں کی تنظیم ایل ٹی ٹی ای کا ترجمان نہ سمجھاجائے۔

انہوں نے کہا: ’’ میں بھارت اور تامل ناڈو کے شہریوں سے یہ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ صرف سری لنکا میں جاری تامل مسئلے کو حل کرنے میں اپنا ہر ممکن تعاون دیں ۔جہاں تک تامل ناڈو میں الیکشن کی بات ہے تو ہمیں اس میں مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے یہ بھار ت کے خودمختار شہریوں کا اپنا معاملہ ہے۔‘‘

آر سمپتھن نے کہا کہ سری لنکا میں تامل شہریوں کی حالت انتہائی خراب ہے ۔اس سال اب تک 4500 تامل شہری مارے جاچکے ہیں جبکہ اس سے دو گنا تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔

اسی دوران سیاسی پارٹیاں تاملوں کے مسئلے سے انتخابی فائدہ اٹھانے کے لئے ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔ دراصل تامل ناڈو کی 39 سیٹوں نے پچھلے الیکشن میں متحدہ ترقی پسند اتحا د کو مرکز میں حکومت بنانے میں کافی مدد کی تھی۔ لیکن اس بارسیاسی حالات اس کے حق میں بہت زیادہ نہیں ہیں۔ ایسے میں تامل باشندوں کے معاملے نے حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد کو پریشانیوں میں ڈال دیا ہے۔ دراصل سری لنکا کے تاملوں کا مسئلہ تمل ناڈو میں ہمیشہ سے جذباتی معاملہ رہا ہے اور سیاسی جماعتیں اس سے پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی رہی ہیں۔

اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے حکومت سے کہا کہ وہ سری لنکا میں تاملوں کے مسئلے کو سنجیدگی سے لے کر وہاں شہریوں کے مبینہ قتل کو روکنے کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالے۔ بی جے پی کے ترجمان پرکاش جاوڈےکرنے کہا کہ چونکہ یہ سری لنکا کا اندرونی معاملہ ہے اس لئے ہم اس پر زیادہ تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گے لیکن یہ ایسا معاملہ ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔

دریں اثناء تامل ناڈوکی علاقائی پارٹی اے آئی اے ڈی ایم کے نے اپنا انتخابی منشور جاری کیا ہے جس میں سری لنکا کے جنوبی تامل اکثریتی علاقے کو آٹونومی دینے کا مطالبہ کیا ہے اورکہا کہ اگر وہ اقتدار میں آتی ہے تو اس خطے کی فلاح و بہبود کے لئے 100 ارب روپے مختص کرے گی۔ پارٹی کی صدر جیہ للیتا نے کہا کہ اگر سری لنکا کی حکومت اس خطے میں تامل شہریوں کو سنہالا اکثریت کے برابر حقوق نہیں دیتی ہے تو ان کی پارٹی کھل کر ایک علیحدہ تامل ایلم کے لئے دباؤ ڈالے گی۔خیال رہے کہ جیہ للیتا تیسرے محاذ کی اہم لیڈر سمجھی جاتی ہیں اور تامل ناڈو میں حکومت سازی کی مضبوط دعوےدار ہیں۔