سری لنکا کے خلاف جیت، پاکستانی ٹیم پرعزم
21 نومبر 2011پاکستان کرکٹ ٹیم نے اتوار کو سری لنکا کو چھبیس رنز سے ہرا کر رواں برس کسی ون ڈے سیریز میں پانچویں کامیابی حاصل کی ہے، تاہم کپتان مصباح الحق اور کوچ محسن خان کا کہنا ہے کہ وہ بیٹنگ کی خامیوں کو نہیں بھولے ۔ محسن نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر جیت خامیوں کو چھپا دیتی ہے، مگر صف اول کی ٹیموں میں شامل ہونے کے لیے ہمارے بیٹسمینوں کو زیادہ مستقل مزاج کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔کپتان مصباح کا کہنا تھا کہ شارجہ کی وکٹ پر ڈھائی سو رنز بنائے جا سکتے ہیں مگر ہمارے بیٹمسین دباؤ کا مقابلہ نہیں کر سکے تاہم آئندہ بیٹنگ کو اپنا کردار زیادہ خوش اسلوبی سے ادا کرنا ہوگا۔
شارجہ میں کھیلے گئے چوتھے میچ میں دو سو کے معمولی ہدف کا ڈرامائی انداز میں دفاع کرنے والی پاکستانی ٹیم کی چھبیس رنز کی جیت کا سہرا کوچ محسن خان نے بولرز کے سر باندھا۔ محسن کا کہنا تھا کہ شاہد آفریدی سمیت تمام بولرز نے میچ وننگ کارکردگی دکھائی۔
محسن کے بقول آخری دم تک ایڑی چوٹی کا پسینہ بہانے سے ہی بازی پلٹی۔ انہوں نے کہا، ’ ہماری ٹیم نے آخری دونوں میچوں میں کم رنز بنائے مگر ہمارے کھلاڑی ذہنی طور پر زیادہ مضبوط اور پیشہ ور دکھائی دیے اس لیے انہوں نے دنیا کی ایک طاقتور ٹیم کو ہرایا ہے۔‘‘ محسن نے کہا کہ انہوں نےکوچ بنتے وقت ٹیم کو ذہنی طور پر پختہ بنانے پر ہی زور دیا تھا اور اب ان کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔
اب پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں جمعہ کو ہونے والے ون آف ٹونٹی ٹونٹی میچ سے پہلے بدھ کو ابو ظہبی میں سیریز کے پانچویں اور آخری میچ میں مدمقابل ہوں ہوگی۔ اس میچ میں کامیابی پاکستان ٹیم کو عالمی رینکنگ میں دو برس بعد چھٹی سے پانچوین پوزیشن پر پہنچا سکتی ہے۔ اس لیے کوچ محسن خان کسی طور پر شیخ زید اسٹیڈیم میں ہونے والے اس مقابلے کو آسان لینے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتے اور کہتے ہیں، ’ہمیں خود کو عالمی رینکنگ میں صف اول کی ٹیموں کے برابر آنے کے لیے اپنی کارکردگی میں تواتر لانا ہوگا۔ ہم آخری میچ میں اسد شفیق سمیت کچھ دیگر کھلاڑیوں کو موقع دیں گے مگر ابو ظہبی کا میچ پوری سنجیدگی سے کھیلیں گے کیونکہ سری لنکا ایک خطر ناک ٹیم ہے۔‘‘
واضح رہے کہ یہ 1991 کے بعد پاکستان کی ون ڈے میچوں کی ہوم سیریز میں سری لنکا کے خلاف یہ پہلی کامیابی ہے۔
سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں کامیابی تو پاکستان کا مقدر ٹھہری مگر عبدلرزاق اور شعیب ملک جیسے پرانے کھلاڑی جس طرح دورے میں ٹیم پر بوجھ بنے اس کے بعد اب تنخواہ دار سلیکٹرز کے لیے، اسد شفیق، اویس ضیاء اور حماد اعظم جیسے نئے کھلاڑیوں کو سکواڈ سے زیادہ دن دور رکھنا ممکن نہ ہوگا۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاطف توقیر