سری لنکا 2026ء تک دیوالیہ پن کا شکار رہے گا، ملکی صدر
8 فروری 2023سری لنکاکے نئے وزیر اعظم اور جولائی دو ہزار بائیس میں صدر کا عہدہ سنبھالنے والے رانیل وکرمے سنگھے نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ انہیں اپنے ملک کو دیوالیہ پن سے نکالنے کے لیے اچھا خاصا وقت درکار ہو گا۔ وکرمے سنگھے کے مطابق 2026 ء تک وہ سری لنکا کو دیوالیہ پن سے باہر نکالنے کی امید کر رہے ہیں۔
رانیل وکرمے سنگھے نے گزشتہ برس ایک ایسے وقت پر پہلے وزارت عظمیٰ کا قلمدان اور پھر صدارتی عہدہ سنبھالا تھا، جب اس ملک میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت کی وجہ سے اندرون ملک حالات شدید بد امنی کا شکار ہو چکے تھے اور عوام سراپا احتجاج بن کر سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
حکومت کے ابتدائی اقدامات
سری لنکا کے نئے وزیر اعظم نے اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے ٹیکس میں اضافے کے منصوبے کو آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے سری لنکا کے ڈیفالٹ کے بعد بین الاقوامی قرض دہندگان کے ساتھ بات چیت کی تاکہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے لیے راستہ ہموار کیا جا سکے۔ وکرمے سنگھے نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران اقتصادی اصلاحات کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا،''اگر ہم اس منصوبے کے مطابق اپنی کوششیں جاری رکھیں تو ہم 2026 ء تک دیوالیہ پن سے نکل سکتے ہیں۔‘‘
پارلیمان سے اپنے خطاب میں سری لنکا کے نئے صدرکا کہنا تھا،''نئی ٹیکس پالیسیاں متعارف کرانا سیاسی طور پر غیر مقبول فیصلہ ہے لیکن یاد رکھیں، میں یہاں مقبول ہونے کے لیے نہیں آیا ہوں۔ میں اس قوم کو اس بحران سے نکالنا چاہتا ہوں، جس میں یہ گر چکی ہے۔‘‘
معیشت کی بحالی کا امکان
گزشتہ ماہ جب سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر بہت ہی کم اور تاجر ضروری سامان درآمد کرنے سے قاصر ہو گئے تھے تو وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سری لنکا کی معیشت کے مزید 11 فیصد تک سکڑنے کے امکانات ہیں لیکن بدھ کے روز انہوں نے کہا کہ 2023 ء کے آخر تک معیشت ترقی کے راستے کی طرف لوٹ آئے گی کیونکہ محصولات کے نئے اقدامات سے حکومتی خزانے میں اضافہ ہوا ہے۔
معاشی بحران اور مہنگائی کے شکار سری لنکا کے عوام کے لیے ٹیکس میں اضافہ اور ایندھن اور بجلی کی سبسڈی کو ہٹانا انتہائی غیر مقبول رہا ہے۔
وکرمے سنگھے کا پالیسی خطاب عین اسی وقت ہوا، جب ٹریڈ یونین کی ایک بڑی ہڑتال تھی۔ یہ ہڑتال ایئر ٹریفک کنٹرولرز، ڈاکٹروں اور کئی دیگر صنعتوں کے کارکنوں کی طرف سے کی جا رہی تھی۔
وکرمے سنگھے نے کہا کہ سری لنکا اپنے بقایا قرض کے بارے میں چین کے ساتھ براہ راست بات چیت کر رہا ہے لیکن اسے ''تمام فریقین کی طرف سے مثبت ردعمل‘‘ ملا ہے اور وہ حتمی معاہدے کی طرف کام کر رہے ہیں۔
ک م/ ا ا (اے ایف پی)