سزائے موت کے خلاف قصاب کی اپیل: فیصلہ اکیس فروری کو
7 فروری 2011اجمل قصاب کو نومبر 2008 کے ان ہلاکت خیز حملوں کے سلسلے میں بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں ایک خصوصی عدالت نے مختلف الزامات ثابت ہو جانے پر گزشتہ برس چھ مئی کو چار مرتبہ سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
قانونی ماہرین کے مطابق یہ امکان کافی زیادہ ہے کہ ممبئی ہائی کورٹ خصوصی عدالت کی طرف سے اجمل قصاب کو سنائی گئی موت کی سزا بحال رکھے گی۔ گزشتہ برس اسی مقدمے میں قصاب کے دو ساتھیوں کو، جو بھارتی شہری ہیں اور جن کے نام فہیم انصاری اور صباح الدین شیخ ہیں، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے بری کر دیا تھا۔
اس پر مہاراشٹر کی صوبائی حکومت نے ان دونوں ملزمان کے بری کیے جانے کے خلاف اپیل دائر کر دی تھی۔ آج سات فروری کو ممبئی ہائی کورٹ نے جو اعلان کیا، اس میں ان ملزمان کے بارے میں یہ کہا گیا کہ ایک اسپیشل کورٹ کی طرف سے ان کے بری کیے جانے کے خلاف اپیل پر فیصلہ بھی ٹھیک چودہ روز بعد 21 فروری کو سنایا جائے گا۔
اس اپیل کی سماعت کے دوران قصاب کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ملزم کو سزائے موت کے بجائے عمر قید کا حکم سنایا جائے کیونکہ موت کی سزا پانے پر وہ اپنے ہم خیال لوگوں کی نظروں میں ’شہید‘ بن جائے گا۔ اس کے برعکس استغاثہ کا اصرار ہے کہ 166 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے ان حملوں میں اجمل قصاب کے مرکزی کردار کے پیش نظر اسے سزائے موت ہی دی جانی چاہیے۔
قصاب کو، جو اس وقت بھارت کی مختلف جیلوں میں قید اور خود کو سنائی گئی سزائے موت پر عملدرآمد کا انتظار کرنے والے کل 52 مجرموں میں سے ایک ہے، ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں ہی سے متعلق دیگر الزامات میں پانچ بار عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی