سعدی حریری کے لیے وزارت عظمیٰ مشکل ہوتی ہوئی
17 جنوری 2011شیعہ انتہاپسند جماعت حزب اللہ کے مرکزی لیڈر شیخ حسن نصر اللہ نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے تمام اتحادی سعد حریری کے وزیر اعظم بننے پر متفق نہیں بلکہ ان کی عبوری وزارت عظمیٰ کی بھی حمایت نہیں کی جائے گی۔ حسن نصر اللہ کے تازہ بیان سے قومی حکومت کی تشکیل کے لیے جاری لبنانی صدر مشیل سلیمان کی کوششوں کو ٹھیس پہنچی ہو گی۔
نئے وزیر اعظم کی نامزگی کے حوالے سے بات چیت کا عمل اتوار سے شروع ہوا ہے۔ آج پیر کو صدر کی جانب سے وزیر اعظم کی نامزدگی ہو سکتی ہے۔
حسن نصراللہ کا کہنا ہے کہ کئی دوسرے عرب ملکوں نے بھی صدر سلیمان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی اور شخص کو حکومتی بھاگ ڈور سنبھالنے کے لئے نامزد کریں۔ ان ملکوں میں سعودی عرب بھی شامل ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اپوزیشن متفقہ طور پر حریری کے نام کو پیش نہیں کرے گی۔ شیعہ لیڈر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ لبنان کے لئے وفادار حکومت کی تشکیل کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔
دوسری جانب حریری کے بلاک کی جانب سے پیر کو صدر سلیمان کو مطلع کردیا گیا تھا کہ ان کی نظر میں اس منصب کے لیے سعد حریری ہی واحد امیدوار ہیں۔ لبنان کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں سینئر سیاستدان عمر کرامی کا نام پیش کرسکتی ہیں۔ عمر کرامی شام نواز ہیں اور شمالی شہر ٹریپولی کے رہنے والے ہیں۔ وہ دوبار پہلے بھی لبنان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ سابق وزیر اعظم رفیق الحریری کے قتل کے وقت بھی وہ وزیر اعظم تھے۔
گزشتہ بدھ کو سعد حریری کی وزارت عظمیٰ اس وقت ختم ہو گئی تھی جب حزب اللہ اور اس کی حلیف جماعتوں کے گیارہ اراکین پارلیمنٹ نے وزارتوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا تھا۔ سعد حریری اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف کی وجہ ان کے والد کے قتل کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ٹریبیونل کی جانب سے بعض افراد پر مقدمے چلانے کا متوقع اعلان ہے۔ ان افراد کے نام اس ہفتہ کے آخر یا اگلے ہفتہ کے شروع میں ٹریبیونل کی جانب سے سامنے لائے جائیں گے۔ ایسے امکانات سامنے آئے ہیں کہ ان مشتبہ افراد میں انتہاپسند تنظیم حزب اللہ کے اہم لوگ شامل ہو سکتے ہیں۔ رفیق حریری کا قتل فروری 2005 ء میں ایک بم دھماکے میں کیا گیاتھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف