سعودی صحافی کی ہلاکت کی آڈیو ترک حکام کو ملی ہے، ترک اخبار
14 اکتوبر 2018ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اولو نے سعودی حکومت سے کہا ہے کہ وہ قونصل خانے کے دروازے ترک تفتیش کاروں پر کھول دے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ابھی تک سعودی عرب نے ترک تفتیشی حکام کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ چاؤش اولو کے مطابق تفتیشی عملہ اپنے ٹیکنیکل اسٹاف کے ساتھ قونصل خانے میں داخل ہونے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔
دوسری طرف ایک معتبر ترک اخبار صباح نے رپورٹ کیا ہے کہ ترک حکام کو جمال خاشقجی کے مبینہ طور پر ہلاک کیے جانے کی آڈیو حاصل ہو گئی ہے۔ اخبار کے مطابق یہ آڈیو اُن کی ایپل واچ سے حاصل ہوئی ہے، جسے پہن کر وہ قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے۔
اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ ترک حکام نے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے حوالے سے آڈیو ریکارڈنگ اُن کے آئی فون اکاؤنٹ اور آئی کلاؤڈ سے حاصل کی ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سعودی قونصل خانے کے کسی اہلکار نے اس ریکارڈنگ کو ضائع کرنے کی کوشش بھی کی لیکن وہ کوڈ نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہا۔ اس رپورٹ کے حوالے سے ترک حکام نے سوالات کے جواب دینے سے گریز کیا۔
سعودی عرب کی حکومت نے بھی جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ اس میں شامل نہیں ہے اور اِس واقعے سے کوئی سروکار نہیں رکھتی۔ دوسری جانب ریاض حکومت قونصل خانے سے روانہ ہونے کی شہادت یا ٹھوس ثبوت دینے سے بھی قاصر ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ خاشقجی قونصل خانے کے باہر اپنی منگیتر کو انتظار کرنے کا کہہ کر اندر گئے تھے۔ سعودی قونصل خانے کا اصرار ہے کہ خاشقجی اپنا کام مکمل ہونے کے بعد واپس روانہ ہو گئے تھے۔
سعودی حکومت کے ایک سینیئر وزیر پرنس عبدالعزیز بن سعود نے بھی خاشقجی کے لاپتہ ہونے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ سعودی عرب کی نیوز ایجنسی کے مطابق سینیئر وزیر کا کہنا ہے کہ ریاض حکومت پر اس تناظر میں بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ پرنس عبدالعزیز بن سعود کے مطابق سعودی حکومت انٹرنیشنل قوانین کی پاسداری کرتی ہے۔