سعودی عرب ایران کی طاقت سے خبردار رہے، صدر روحانی
8 نومبر 2017مشق وسطیٰ میں دو بڑی حریف طاقتوں ایران اور سعودی عرب کے مابین لفظوں کی جنگ میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔ گزشتہ روز سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ایران پر یمن میں حوثی باغیوں کو مدد فراہم کرنے کو سعودی عرب کے خلاف ’براہ راست جارحیت‘ اور جنگ کے مترادف قرار دیا تھا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے آج بروز بدھ اس پر اپنے ردعمل میں سعودی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،’’ آپ اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت اور مقام کو جانتے ہیں۔ آپ سے زیادہ طاقتور لوگ بھی ایران کے عوام کا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔‘‘
صدر روحانی کا اشارہ غالباﹰ سن انیس سو اسّی سے اٹھّاسی کے درمیان ہونے والی عراق ایران جنگ کی طرف تھا جب صدام حکومت کو خلیجی ممالک اور مغربی طاقتوں کی حمایت حاصل تھی۔
سعودی عرب الزام عائد کرتا ہے کہ یمن کی خانہ جنگی میں تہران حکومت حوثی باغیوں کو عسکری مدد فراہم کر رہی ہے۔ تاہم ایران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔
صدر روحانی بارہا کہتے رہے ہیں کہ اُن کا ملک سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے مابین تنازعے کا پر امن حل چاہتا ہے۔ روحانی نے اپنے بیان میں سعودی عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا،'' اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ امریکا اور اسرائیل آپ کے دوست اور ایران دشمن ہے تو آپ ایک اسٹریٹیجک اور تجزیاتی غلطی کر رہے ہیں۔‘‘