سعودی عرب میں امریکی قونصلیٹ کے قریب خود کش دھماکہ
4 جولائی 2016سعودی وزارت داخلہ کے مطابق سلامتی کے اداروں کے اہلکار ڈاکٹر سلیمان فقیہ ہسپتال کے قریب ایک مشکوک شخص کو دیکھتے ہی جیسے ہی اس کی جانب بڑھے اس نے کار پارکنگ میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ یہ ہسپتال امریکی سفارت خانے کے انتہائی قریب واقع ہے۔ اس واقعے میں دو اہلکار معمولی سے زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی اور سعودی اہلکاروں کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ ابھی تک کسی بھی تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
ایک آن لائن اخبار'سبق‘ میں شائع ہوئی ایک تصویر میں ایک شخص کے جسم کے بڑے حصے کو ایک ٹیکسی اور ایک دوسری کار کے درمیان زمین پر پڑے دکھایا گیا ہے۔ دھماکا فجر کی نمازسے قبل سحری کے وقت ہوا۔ سعودی سرکاری نیوز چینل الاخباریہ کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب ہی ایک مسجد واقع ہے۔ یہ واقعہ 4 جولائی کو امریکی یوم آزادی کے موقع پر رونما ہوا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ تفتیش کار مجرم کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا،’’ ہم جدہ میں ہونے والے دھماکے سے آگاہ ہیں اور مزید معلومات کے حصول کے لیے سعودی حکام کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، تاہم اس بات کی تصدیق کی جا سکتی ہے کہ تمام عملہ محفوظ ہے۔‘‘ اس واقعے کے لیے کون ذمہ دار ہے اس بارے میں فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم سن 2014 کے اواخر سے سعودی سکیورٹی اہلکاروں اور شیعہ اقلیت پر ہونے والوں حملوں کی ذمہ داری اسلامک سٹیٹ قبول کرتی رہی ہے۔
گزشتہ برس مارچ میں امریکی سفارت خانے نے جدہ اور دہران میں اپنے مرکزی دفتر اور قونصل خانوں کو سکیورٹی خدشات کے باعث کچھ روز کے لیے بند کر دیا تھا۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق رواں برس چار مشتبہ جہادی ہلاک ہوئے جن میں سے دو نے مئی میں جدہ میں ایک چھاپے کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔