سعودی عرب میں ایک مرتبہ پھر نمازی نشانہ
6 اگست 2015سعودی پولیس کے مطابق یہ ایک خود کش حملہ تھا۔ حکام کے بقول عسیر کے علاقے ’ابھا‘ کی یہ مسجد مقامی پولیس کے زیر انتظام تھی اور زیادہ تر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار ہی یہاں نماز ادا کرتے تھے۔ ایک سعودی حکومتی اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرح پر خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا، ’’حملے کا نشانہ بننے والی مسجد سعودی وزارت داخلہ کے ہنگامی محکمے کے زیر استعمال تھی۔‘‘
سعودی نیوز ایجنسی الاخباریہ کے مطابق عسیر کی مسجد پر حملہ نماز کے دوران کیا گیا۔ اس واقعے میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا یہ مسجد وزارت داخلہ کے احاطے کے اندر واقع ہے یا نہیں۔ الاخباریہ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم دس سکیورٹی اہلکار تھے۔ یہ تازہ واقعہ سعودی عرب میں ہونے والے ان بم دھماکوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے، جن میں زیادہ تر شیعہ مسلمانوں کو ہی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں کل تیرہ افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
مئی میں دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے مشرقی سعودی صوبے قطیف کی ایک شیعہ مسجد میں ہونے والے ایک حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں بیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سعودی حکام نے ابھی حال ہی میں ملک میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی، جس دوران آئی ایس سے تعلق رکھنے کے شبے میں کئی سو افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے آج جمعرات کے روز ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔