سعودی عرب، پاکستان سمیت چار ممالک کی خواتین سے شادی پر پابندی
6 اگست 2014خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سعودی روزنامہ مکہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس نئی پابندی کے تحت اب سعودی مرد تین ایشیائی جبکہ ایک افریقی ملک سے تعلق رکھنے والی خواتین سے شادی نہیں کر سکیں گے۔ اس پابندی کی زد میں تین ایشیائی جبکہ ایک افریقی ملک آیا ہے۔ اس اخبار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے ساتھ نکاح کرنے کے قوانین میں سختی کے بعد اب پاکستان، بنگلہ دیش اور میانمار کے علاوہ چاڈ کی خواتین سعودی مردوں سے نکاح نہیں کر سکتی ہیں۔
روزنامہ مکہ کے غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ان چار ممالک کے پانچ لاکھ نفوس سے زائد کی تعداد سعودی عرب میں آباد ہو چکی ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ان ممالک پر یہ نئی پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس اخبار نے مزید بتایا ہے کہ نکاح نامے کے فارم میں ترمیم کی گئی ہے اور غیر ملکی خواتین سے شادی کے خواہاں مقامی مرد حضرات کو اب یہ فارم متعلقہ حکام کے پاس جمع کرانا ہو گا۔
اس اخبار نے مکہ پولیس کے سربراہ جنرل اساف القریشی کے حوالے سے تصدیق بھی کی ہے کہ اب سعودی مرد ان چار ممالک کی خواتین کے ساتھ اپنا گھر نہیں بسا سکیں گے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ شادی کے حوالے سے دیگر قوانین بھی سخت بنا دیے گئے ہیں۔
ان قوانین کے مطابق غیر ملکی خواتین سے شادی کرنے والے سعودی مرد کی کم ازکم عمر پچیس برس کر دی گئی ہے اور اگر پچیس برس سے زائد عمر کے کسی سعودی نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی ہے تو اسے کسی غیر ملکی خاتون سے شادی کے لیے درخواست جمع کرانے کے لیے چھ ماہ تک انتظار کرنا ہو گا۔
مکہ اخبار کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی سعودی شادی شدہ شخص کسی غیر ملکی خاتون سے دوسری شادی رچانا چاہتا ہے تو اسے ایسے ثبوت فراہم کرنا ہوں گے کہ اس کی پہلی بیوی کو کینسر ہے یا وہ کسی ایسے عارضے میں مبتلا ہے کہ وہ ماں نہیں بن سکتی ہے۔
سعودی عرب کے قوانین کے مطابق کوئی بھی مرد ایک وقت میں چار شادیاں کر سکتا ہے۔ سعودی عرب کی ستائیس ملین آبادی میں غیر ملکیوں کا تناسب تیس فیصد ہے۔