سعودی عرب کی مزید دو خواتین اپنے ملک سے فرار
17 اپریل 2019سعودی عرب کی دو نوجوان خواتین نے سابقہ سوویت یونین کی جمہوریہ جارجیا پہنچ کر وہاں کی حکومت سے مدد کی ایک اپیل جاری کر دی ہے۔ ان خواتین نے سوشل میڈیا پر خود کو ’جارجیا سسٹرز‘ قرار دیا ہے۔ ان میں سے ایک کی عمر اٹھائیس برس اور دوسری کی پچیس برس ہے۔ ان دونوں خواتین نے سوشل میڈیا پر اپنے پاسپورٹ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
اٹھائیس برس کی نوجوان سعودی خاتون کا نام ماھا السبیعی ہے جبکہ اُن کی چھوٹی بہن کا نام وفا السبیعی ہے۔ جارجیا پہنچ کر انہوں نے اپنی ایک ویڈیو میں تبلیسی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کے حقوق اور زندگیوں کا تحفظ کیا جائے کیونکہ اگر وہ واپس سعودی عرب گئیں تو انہیں مبینہ طور پر ہلاک کر دیا جائے گا۔ وفا کا کہنا ہے کہ انہیں خاندانی جبر کی وجہ سے یہ قدم اٹھانا پڑا ہے۔ اِس نوجوان خاتون نے خاندانی جبر کی تفصیل نہیں بتائی ہے۔
اسی ویڈیو میں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُن کے بھائی اور والد اُن کی تلاش میں جارجیا پہنچ چکے ہیں۔ ابھی تک جارجیا حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ ان دونوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ سعودی حکومت نے اُن کے خاندان کی درخواست پر اُن کے پاسپورٹس کو معطل کر دیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ جارجیا میں سعودی پاسپورٹ کے حامل افراد بغیر ویزے کے داخل ہو سکتے ہیں اور حالیہ برسوں میں کئی خواتین نے اپنے ملک سے راہِ فرار اختیار کرتے ہوئے جارجیا ہی کو اپنے عبوری قیام کے لیے منتخب کیا۔ خاندان سے بغاوت کر کے راہِ فرار اختیار کرنے والی سعودی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں استحصالی زندگی کا سامنا تھا۔
اس سے قبل رواں برس جنوری میں بھی ایک اٹھارہ سالہ سعودی لڑکی رہف محمد القنون نے تھائی لینڈ میں پہنچ کر عالمی توجہ حاصل کی تھی۔ یہ ٹین ایجر کینیڈین حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ دینے کے بعد اب کینیڈا پہنچ چکی ہے۔