سعودی عرب کی مصالحتی کوششیں
21 اکتوبر 2008سعودی عرب کےوزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل کے بقول شاہ عبدللہ نے افغان صدر حامد کرزئی کی درخواست پر مکہ مکرمہ میں ایک افطار کی میزبانی کی تھی جس میں افغان حکومتی عہدیداران اور طالبان رہنما شریک ہوئے تھے۔جنگ زدہ افغانستان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب صرف کوشش کرسکتا ہے کسی بھی قسم کے فیصلے کرنا افغانیوں پر منحصر ہے۔
سعودی شہزادے نے یہ باتیں منگل کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ ہاوئیر سولانا سے سعودی دارلحکومت ریاض میں ملاقات کے بعد کہیں، جس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں افغانستان اور پاکستان میں امن امان کی صورتحال پر بات ہوئی ہے۔
اس سے قبل آزاد ذرائع سے یہ بھی اطلاعات تھیں کہ سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بھی اس افطار میں شریک تھے تاہم ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے ۔
یاد رہے کہ افغان صدر حامد کرزئی متعدد بار طالبان عسکریت پسندوں کو مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں تاہم طالبان ہر بار یہ موقف اختیار کرکے مذاکرات سے انکاری ہوجاتے ہیں کہ موجودہ افغان حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی ہے اور اس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ طالبان کو افغان حکومت میں شمولیت کی مشروط پیش کش ہو چکی ہیں جس میں ان سے القاعدہ سے تعلقات ختم کرنے سمیت متعدد مطالبات کئے گئے ہیں۔