سعودی فوجی افسران کو حراست میں لیا ہے، حوثی باغیوں کا دعویٰ
28 ستمبر 2019خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یمنی حوثی باغیوں کی طرف سعودی عرب کی شمالی سرحد کے قریب نجران کے علاقے میں حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ تاہم سعودی عرب کی طرف سے اب تک نہ تو حوثی باغیوں کے حملے کی تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی ان کے اس دعوے کی کہ انہوں نے متعدد سعودی فوجی افسران کو پکڑ لیا ہے۔
حوثی باغیوں کے فوجی ترجمان کی طرف جاری کی جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تحریک نے دشمن کی فوج کے 'ہزاروں‘ اہلکار اور سینکڑوں گاڑیوں کو قبضے میں لیا ہے۔
روئٹرز کی طرف سے اس حملے کے بارے میں تصدیق کے لیے جب سعودی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو وہاں سے فوری طور پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ سعودی سربراہی میں قائم یہ فوجی اتحاد یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عمل ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب کی دو بڑی تیل تنصیبات پر حملے کیے گئے تھے،جس کے بعد وہاں تیل کی پیداوار میں کمی آئی ہے اور خام تيل کی عالمی ترسیل متاثر ہوئی ہے۔ ان حملوں کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کر لی تھی تاہم امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی دیگر ممالک کی طرف سے اس کی ذمہ داری ایران پر عائد کی گئی ہے۔ امریکا نے ان حملوں کے بعد وہاں مزید فوجی دستے تعینات کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
ا ب ا / ش ج (روئٹرز)