1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سعودی فوج نے شیعہ شہر کا محاصرہ کر رکھا ہے‘

عاطف توقیر اے ایف پی
13 اگست 2017

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہےکہ سعودی فورسز نے ملک کے مشرق میں واقع ایک شیعہ اکثریتی علاقے کی سخت ناکہ بندی کر رکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/2i8cY
Screenshot Twitter Saudi Arabien Zerstörung der Stadt Awamiya
تصویر: Twitter/trbrtc

اس علاقے میں گزشتہ کئی ماہ سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے اتوار کے روز بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے اس علاقے کی سخت ترین ناکہ بندی کی وجہ سے مقامی آبادی کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے۔

گزشتہ ہفتے سعودی حکام نے کہا تھا کہ مشرقی خطے قطیف کے عوامیہ ضلع کو سکیورٹی فورسز نے مکمل طور پر اپنے حصار میں لے لیا گیا ہے، جہاں مظاہرین کی جانب سے پولیس کے ساتھ جھڑپیں پرتشدد رنگ اختیار کر گئیں تھیں۔

ہیومن رانٹس واچ کی جانب سے اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عوامیہ کا علاقہ مکمل طور پر محصور ہے اور اس کی مکمل ناکہ بندی کی جا چکی ہے۔

رواں برس فروری سے اگست تک سیٹیلائیٹ سی لی گئی تصاویر کے تجزیے سے کہا گیا ہے کہ اس علاقے کا بنیادی شہری ڈھانچہ شدید نقصان سے دوچار ہوا ہے، جس میں عوامی استعمال کا انفراسٹکچر بھی شامل ہے۔

Karte Saudi Arabien
شیعہ اکثریتی علاقوں میں حکومت مخالف سرگرم رہے ہیں

ہیومن رائٹس واچ کی مشرقِ وسطیٰ کے علاقے کی ڈائریکٹر سارہ لیاہ وِٹسن کے مطابق، ’’سعودی حکام مقامی افراد کو باحفاظت گھر لوٹنے کی اجازت دیں اور انہیں ان کے کاروبار اور طبی مراکز کھولنے کی اجازت دی جائے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مقامی آبادی کی املاک کو پہنچائے جانے والے نقصان کا بھی ہرجانہ ادا کیا جائے۔‘‘

دوسری جانب سعودی حکام عوامیہ میں پرتشدد واقعات کا الزام ’دہشت گردوں‘ اور منشیات کے اسمگلروں پر عائد کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سن 2011ء میں حکومت مخالف مظاہروں کے اعتبار سے بھی عوامیہ کا علاقہ مرکزی نوعیت کا تھا۔ عرب دنیا میں جب مختلف آمریتوں کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں مظاہرے شروع ہوئے تھے، تو سعودی عرب میں عوامیہ ہی کے علاقے میں اس کا سب سے زیادہ اثر دیکھا گیا تھا۔ تاہم سعودی حکومت نے سخت کریک ڈاؤن کر کے حکومت مخالف اس تحریک کو کچل دیا تھا۔