سعودی ولی عہد ’برادر‘ عرب ممالک کے دورے پر
23 نومبر 2018گزشتہ ماہ کے آغاز پر ترکی شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جلاوطن سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی ولی عہد پہلے سرکاری غیرملکی دورے پر ہیں۔ اس قتل کے بعد سعودی عرب پر شدید عالمی دباؤ ہے اور یہ دورہ اسی صورت حال میں عرب ممالک کی حمایت کے حصول کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خاشقجی کا قتل: سترہ سعودی شہریوں پر امریکی پابندیاں
خاشقجی قتل کی ریکارڈنگز سعودی عرب کے لیے بھی دھچکا، ایردوآن
سعودی خبر رساں ادارے ادارے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’شہزادہ سلمان اپنے والد کی درخواست پر متعدد برادر عرب ممالک کا دوری شروع کر رہے ہیں۔‘‘
اس سعودی بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ محمد بن سلمان کن کن ممالک کا دورہ کریں گے اور نہ ہی ان ممالک کی تعداد ظاہر کی گئی ہے۔
متحدہ عرب امارات پہنچنے پر ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید نے محمد بن سلمان کا استقبال کیا۔ اماراتی نیوز ایجنسی ڈبلیو اے ایم نے بغیر تفصیلات ظاہر کیے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں خطے کے مسائل اور مشرقِ وسطیٰ کو لاحق خطرات کے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔
تیونس میں ایک صدارتی ذریعے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ محمد بن سلمان منگل کے روز تیونس پہنچ رہے ہیں۔
اگلے ہفتے ارجنٹائن میں ترقی یافتہ اور تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے گروپ 20 اجلاس میں شرکت سے قبل ولی عہد محمد بن سلمان کے اس علاقائی دورے کو نہایت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جلاوطن صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے سعودی عرب کو بے پناہ بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے اور محمد بن سلمان کی کوشش ہے کہ اس دباؤ کو کم کرنے کے لیے خطے کے ممالک کا اعتماد حاصل کیا جائے۔
دوسری جانب انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے حاشیے پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ملاقات ہو سکتی ہے۔ خاشقجی قتل معاملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں نہایت کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اگر یہ دونوں رہنما ملتے ہیں، تو خاشقجی واقعے کے بعد ترک اور سعودی عرب کی اعلیٰ ترین قیادت کے درمیان یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔ یہ بات اہم ہے کہ چند روز قبل امریکی میڈیا میں سامنے آنے والی رپورٹوں میں سی آئی اے کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ خاشقجی قتل میں شہزادہ محمد بن سلمان ملوث ہو سکتے ہیں۔
ع ت، ص ح (اے ایف پی، روئٹرز)