1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’سلامتی کونسل میں یورپی یونین کی ایک سیٹ‘ کیا ممکن ہے؟

30 نومبر 2018

فرانس نے جرمنی کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یورپی یونین کی ایک مشترکہ نشست ہونا چاہیے۔ فرانس اس اہم عالمی ادارے میں مستقل رکن ہے اور وہ اس نشست کو کھونا نہیں چاہتا۔

https://p.dw.com/p/39BHD
Bundesfinanzminister Olaf Scholz
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld

فرانسیسی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جرمنی کی اس تجویز پر عمل نہیں کیا جا سکتا کہ اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل میں فرانس کی نشست کو ختم کرتے ہوئے یورپی یونین کی ایک مشترکہ نشست بنا دینا چاہیے۔ جرمن وزیر مالیات اور نائب چانسلر اولاف شُلس نے یہ تجویز دی تھی۔

اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے فرانسیسی وزارت داخلہ کی طرف سے کہا گیا، ’’جب ہم نے اپنے قومی مؤقف کا دفاع کرنا ہوتا ہے تو ہم یورپ کے متقفہ مؤقف کو ملحوظ رکھتے ہیں۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فرانسیسی حکومت کی نمائندگی میں نہ صرف جرمنی بلکہ تمام یورپی یونین رکن ریاستوں کے مؤقف کو شامل کیا جاتا ہے۔

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ البتہ پیرس حکومت سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لیے تیار ہے اور اس اہم عالمی ادارے میں جرمنی، جاپان، بھارت، برازیل اور دو افریقی ممالک کو مستقل ممبران بنائے جانے کی حمایت کی جائے گی۔

فی الحال سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کی تعداد پانچ ہے۔ ان ممالک میں فرانس، برطانیہ، چین، روس اور امریکا شامل ہیں۔ یورپی یونین سلامتی کونسل میں مبصر ہے اور اسے ووٹنگ کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔

جرمنی کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے رکن اولاف شُلس نے تجویز دی تھی کہ فرانس کو سلامتی کونسل میں اپنی مستقل نشست کو یورپی یونین کی سیٹ میں بدل لینا چاہیے۔

انہوں نے برلن میں کہا، ’’مجھے یہ بات واضح ہے کہ اس سلسلے میں فرانس کو قائل کرنے کی خاطر کام کرنا پڑے گا۔‘‘ ان کے بقول ’لیکن یہ ایک دلیرانہ اور علقمندانہ مقصد ہو گا‘۔

شُلس کی یہ تجویز دراصل جرمنی کی اس دیرینہ خواہش کا متبادل ہے، جس میں جرمنی کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ اس تناظر میں ایس پی ڈی پیش پیش رہی ہے۔ کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے تعلق رکھنے والی چانسلر انگیلا میرکل نے بھی محتاط انداز میں اس تجویز کی حمایت کی ہے۔

تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل نشستوں میں اضافے کا منصوبہ متنازعہ ہے کیونکہ پہلے ہی پانچ مستقل ارکان بہت سے معاملات پر ویٹو کا حق استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اس اہم ادارے میں فیصلہ سازی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں