’سمندروں کا تحفظ ازحد ضروری ہے‘
4 جون 2017اقوام متحدہ کے صدردفتر میں پہلی ’اوشن کانفرنس‘ میں ایسے اہم مگر متنازعہ معاملات کو زیر بحث لایا جانا ہے، جو اس وقت زمین کے سمندروں کو درپیش ہیں۔ ان میں خاص طور پرپلاسٹک سے پیدا ہونے والی آلودگی، کثرت سے ماہی گیری اور اُن کی تہوں میں پائی جانے والی چٹانوں کی بُردگی ہے۔ پانچ جون سے شروع ہونے والی کانفرنس میں کئی ملکوں کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوں گے۔ یہ سمٹ نو جون تک جاری رہے گی۔
خیال کیا گیا ہے کہ کانفرنس کا سب سے گرم موضوع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکا کے انخلا کا اعلان اور جاری عملی کارروائیوں سے دست برداری ہے۔ اس کانفرنس میں ابھی تک کسی بھی اعلی امریکی اہلکار کی شرکت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ امریکا کی بعض تنظیموں کا کہنا ہے کہ مناسب نمائندوں کی عدم شرکت کے باوجود سمندری مسائل سے امریکا دور نہیں رہ سکتا اور اُسے اقوام متحدہ کی جانب سے شروع کی جانے والی جدوجہد کا جلد یا بہ دیر حصہ بننا ہو گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس میں تمام چھوٹی بڑی، امیر و غریب ریاستوں کے رہنماؤں اور نمائندوں کی شرکت سے سمندروں پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور انسانوں کی چیرہ دستیوں کو محدود کرنے پر سیرحاصل گفتگو سے حل کے لیے مثبت اشارے سامنے آ سکتے ہیں۔ ماحول دوست افراد کا خیال ہے کہ سمندروں کے تحفظ کے لیے محض گفتگو کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ انسانوں کے منفی اقدامات سے سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سمندروں سے متعلق اِس اہم کانفرنس میں خاص طور پر سمندری جزائر کے رہنماؤں کو بات چیت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا ہو گا کیونکہ یہی ماحولیاتی تبیلیوں، زمینی درجہء حرارت میں اضافے اور سمندروں کی سطح میں بلندی کا سب سے زیادہ نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔ سمندری طوفانوں کی کثرت سے مختلف جزائر کو موسلادھار بارشوں اور تیزرفتار جھکڑوں کا سامنا رہتا ہے۔
اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہر سال آٹھ ملین ٹن پلاسٹک سمندروں میں پھینک دیا جاتا ہے یا دریاؤں کے ساتھ پہنچتا ہے اور اس سے جو نقصان ہو رہا ہے، وہ آٹھ بلین ڈالر سے زائد ہے۔ اس آلودگی سے ایک ملین سمندری پرندوں اور ایک لاکھ سمندری جانوروں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ہلاک ہونے والی مچھلیوں کی تعداد ناقابلِ شمار ہے۔ اس سے پہلے بھی سمندری مسائل پر کانفرنسیں ہو چکی ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اقوام متحدہ کی میزبانی میں ’اوشن کانفرنس‘ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔