سمندری حیات کی سب سے بڑی پناہ گاہ قطب جنوبی میں ہو گی
28 اکتوبر 2016سمندری حیات کے لیے دنیا کی سب سے بڑی پناہ گاہ بنانے کے لیے قطب جنوبی کو ایک علاقے کو منتخب کیا گیا ہے۔ یہ علاقہ بحیرہ راس کہلاتا ہے۔ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ مرے میک کَلی نے بتایا ہے کہ دنیا کے کئی ملک اِس سمندری حدود میں سمندری حیات کو محفوظ کرنے اور اُن کی افزائش پر متفق ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق امریکا اور یورپی یونین بھی اس تجویز سے متفق ہیں۔
تجویز کے مطابق بحیرہ راس کے علاقے کو سمندری حیات کی پناہ گاہ بنانے کے بعد اس کے کم از کم تین چوتھائی حصے میں مچھلی کے شکار پر پابندی عائد کر دی جائے گی اور پابندی کی نگرانی کے لیے خصوصی آلات نصب کیے جائیں گے۔ پناہ گاہ کے لیے 1.6 ملین مربع کلومیٹر کا سمندری علاقہ مختص کیا جائے گا۔ سمندری حیات کے لیے ایسا کوئی علاقہ مختص کرنے کی تجویز کی وکالت امریکا اور نیوزی لینڈ مشترکہ طور پر کئی برسوں سے جاری رکھے ہوئے تھے۔
گزشتہ برس چین نے بھی اس تجویز کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ مرے میک کَلی کے مطابق پہلے سے طے شدہ کنوینشن میں چند تبدیلیاں بہت ضروری ہیں اور ایسا کرنے سے سمندری حیات کے تحفظ کی کوششوں کو عالمی حمایت حاصل ہو سکے گی۔ میک کَلی کے مطابق پہلی مرتبہ مختلف ملکوں نے اس تجویز کو ایک اہم پیش رفت سمجھ کر اپنے اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر نئی تجاویز ارسال کی ہیں۔
اِس پراجیکٹ کے حوالے سے بحر اوقیانوس کے اتحاد کے ڈائریکٹر مائیک واکر کا کہنا ہے کہ اگر اس پیش رفت میں کامیابی حاصل ہو جاتی ہے تو سمندری حیات کی بقا اور تحفظ کے لیے یہ ایک بہت بڑا قدم ہو گا۔ واکر نے مزید کہاکہ یہ ایک بہتر اور عمدہ بات ہے کہ سمندر ی حیات کے لیے ایک محفوظ علاقے کے قیام کی تشکیل کے سلسلے میں کئی اقوام نے اپنے تنازعات کو نظرانداز کر دیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ قطب جنوبی کا بحیرہ راس دنیا کا وہ واحد علاقہ ہے جہاں سمندری حیات کا ایکوسسٹم ابھی تک محفوظ خیال کیا جاتا ہے۔ یہی علاقہ خاص طور پر پنگوئن، قطبِ جنوبی کی ٹوتھ فِش اور وہیل مچھلیوں کا گھر تصور کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اِس سمندر کی گہرائی میں بیش قیمت نباتات کی نایاب قسمیں بھی موجود ہیں۔