سمندری طوفان، ہزاروں افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی شروع
13 جون 2023اسی طرح پاکستان کے ہمسائے ملک بھارت میں ابھی سے ہزاروں افراد محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ممکنہ طور پر بائپر جوائے نامی یہ سمندری طوفان پندرہ جون کو ساحلی علاقوں سے ٹکرا جائے گا۔ دونوں ممالک کے ماہی گیروں کو ساحل پر رہنے اور اپنی کشتیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے دارالحکومت اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا، ''ہم جمعرات کی صبح تک انخلاء مکمل کر لیں گے۔‘‘
انعام حیدر ملک نے مزید بتایا کہ طوفان کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اب تک کم از کم 26 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان میں تقریبا ایک لاکھ پاکستانی شہریوں کو منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور گزشتہ پچیسس برسوں میں صوبہ سندھ سے ٹکرانے والا یہ شدید ترین طوفان ہو گا۔ پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے مطابق سمندری طوفان پر تھا۔
بجلی کی سپلائی متاثر ہونے کا خطرہ
کراچی میں ایک نیوکلیئر پاور پلانٹ اور اس کے قریبی اضلاع میں کوئلے سے چلنے والے کچھ پاور پلانٹس آنے والے دنوں میں آف لائن ہونے والے ہیں، جن سے ملک میں بجلی کی فراہمی کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔ وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا، ''تیز رفتار ہواؤں کے دوران پاور پلانٹس کو چلانا خطرناک ہے۔‘‘
سندھ کی صوبائی حکومت ممکنہ سیلاب کے لیے بھی تیاری کر رہی ہے کیونکہ کراچی میں 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش متوقع ہے۔ وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں شیری رحمان نے کہا کہ ساحلی پٹی کو زیادہ خطرہ ہے جبکہ 2.4 سے لے کر 3.7 میٹر بلند لہریں ساحلوں سے ٹکرا سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں 113 ملی میٹر بارش متوقع ہے اور شہر کو اربن فلڈنگ کا سامنا رہے گا۔
دوسری جانب بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق اس سمندری طوفان کے نتیجیے میں ہوائیں 180 کلومیٹر فی گھنٹہ (111 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چل سکتی ہیں۔ بھارت میں بھی ہزاروں لوگوں کو نشیبی علاقوں سے نکالا جا چکا ہے جبکہ گجرات کے ساحلی علاقوں کو بھی خالی کروا لیا گیا ہے۔
سن 2021 کی ایک تحقیق کے مطابق بحیرہ عرب میں طوفانوں کی تعداد، دورانیے اور شدت میں 1982ء سے لے کر 2019 ء کے درمیان نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقے مستقبل میں بھی ایسے سمندری طوفانوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
ا ا / ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)