سمندری ماحول کو ڈوبنے والے تیل ٹینکروں سے کیسے بچایا جائے؟
17 جنوری 2018یہ ایک حقیقت ہے کہ زمین کے کھلے سمندروں میں کئی مرتبہ تیل سے لدے ٹینکروں کو حادثوں کا سامنا رہا اور ان حادثات کے نتیجے میں کئی ملین ٹن تیل بہہ کر سمندر میں شامل ہو گیا۔ یہ تیل سمندری آلودگی کا باعث بنتے ہوئے اس میں رہنی والی مچھلیوں اور دوسرے جانوروں کے ساتھ ساتھ مختلف القسم نباتات کے لیے بھی شدید نقصان کا باعث بن چکا ہے۔
حادثے کے بعد سمندر میں جلتا ایرانی آئل ٹینکر ڈوب سکتا ہے
سمندروں میں تیل کی تلاش، ٹرمپ ضوابط تبدیل کریں گے
سمندروں میں تیل کی آلودگی سے نمٹنے کی مشقیں
خلیج میکسیکو میں ماحولیاتی تباہی،الزام برطانوی کمپنی پر
تیل سمندر میں بہنے کے بعد اُس کی بالائی سطح پر رہتا ہے اور یہ ایک جانب پانی میں آکسجن کی شمولیت کو روکتا ہے اور دوسری جانب سطح آب پر آنے والی مخلوق کے لیے جان لیوا ہو جاتا ہے۔ زمین کے ستر فیصد حصے پر سمندر پایا جاتا ہے اور سمندر شناسوں کے مطابق صرف پانچ فیصد سمندری علاقہ تیل اور دوسری آلودگیوں سے محفوظ ہے۔
سن 2017 کے اختتام سے اقوام متحدہ نے سمندروں کے تحفظ کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس کے تحت کوشش کی جائے گی کہ سن 2020 تک بعض زمینی حصوں سمندری علاقوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں محفوظ بنانے کے پروگرام پر عمل کیا جائے۔ اس پروگرام پر مربوط انداز میں عمل کرنے سے ہی مخصوص کیے جانے والے علاقوں کی سمندری حیات و نباتات کو آلودگی سے بچانا ممکن ہو گا۔
بحیرہ مشرقی چین میں ڈوبنے والے ایرانی آئل ٹینکر کے سمندری حیات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کا یقینی اماکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ابھی یہ کہنا بہت جلدی ہے کہ ایرانی ٹینکر کا تیل کس حد تک سمندر کے ماحول کو آلودہ کرے گا۔ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ ایران ٹینکر پر لدے ہوئے تیل کا ایک بڑا حصہ کئی دن مسلسل جلتے رہنے سے فضائی آلودگی کا سبب بن چکا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں ڈوبنے والے آئل ٹینکر کا تیل لہروں پر بہتا ہوا تین مہینے کے عرصے میں کوریائی ساحلوں تک پہنچے گا اور اُس کے بعد ہی اندازہ لگایا جا سکے گا کہ سمندری آلودگی کتنی ہوئی ہے۔ یہ بھی خیال کیا گیا ہے کہ ایرانی ٹینکر سے سمندری آلودگی کی شرح کسی حد تک کم ہو سکتی ہے کیونکہ امکاناً بیشتر تیل جل گیا تھا۔