سن 2016ء کی بہترین وائلڈ لائف مزاحیہ تصاویر
وائلڈ لائف مزاحیہ تصاویر کے سالانہ مقابلے میں رواں برس دنیا کے مختلف ممالک سے تقریباﹰ بائیس سو فوٹو گرافروں نے حصہ لیا۔ ان تصاویر کو دیکھ کر آپ بھی مسکرائے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔
برف میں دھنسا سر
فوٹو گرافر اینجلا بوہلکے نے یہ تصویر امریکا کے یِلو اسٹون پارک میں لی۔ اس تصویر کو زمینی کیٹیگری میں بہترین مزاحیہ وائلڈ لائف تصویر کا ایوارڈ دیا گیا۔ ایک لومڑی جنگلی چوہے کو پکڑنے کی کوشش میں ہے اور اس کا سر برف میں دھنسا ہوا ہے۔
لینڈ کرتا چھوٹا اُلو
آسٹن تھامس نے ایک چھوٹے اُلو کے زمین سے اُترنے کی یہ تصویر لنکاشائر، انگلینڈ میں لی۔ ’’کامیڈی وائلڈ لائف فوٹوگرافی ایوارڈز‘‘ کے منتظمین کے مطابق ان تصاویر کا مقصد صرف مسکراہٹیں بکھیرنا ہی نہیں ہے بلکہ ان کا مقصد ماحول کا تحفظ اور اسے محفوظ بنانے کا پیغام پہنچانا بھی ہے۔
حدِ رفتار
وان جیسنِٹس کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تصویر ساؤتھ افریقہ کے ہوئڈس پرُو کے نیچر ریزرو میں لی۔ مین روڈ پر چلتے ہوئے یہ چیتا اُس وقت بیٹھ گیا جب اس نے حد رفتار کا یہ نشان دیکھا۔
اوہ! یہ کیا ہوا
نکولاس ڈے وو نے پیلیکن کی اس تصویر کے ذریعے ایئر کیٹیگری میں پہلا انعام حاصل کیا۔ یونان کی جھیل کیرکینی کے اوپر پرواز کرتا یہ ماہی خور پرندہ اپنی چونچ سے مچھلی گرنے کے بعد حسرت سے اسے دیکھ رہا ہے۔
سر کا نشانہ
ٹام اسٹیبلز نے ایک ’’خوش قسمت‘‘ جنگلی بھینس کی یہ تصویر کینیا کے میرو نیشنل پارک میں اُتاری۔ افریقی بھینسوں کی آبادی کم ہو رہی ہے۔ ان کے تحفظ کی راہ میں ایک رکاوٹ یہ بھی ہے کہ فصلوں کو خراب کرتی ہیں۔
گریزلی ریچھ کی ناکامی
ہم الاسکا کے علاقے میں پائے جانے والے بھورے ریچھوں کی کئی تصاویر دیکھ چکے ہیں جس میں وہ سالمن مچھلی پکڑتے دیکھے جا سکتے ہیں مگر راب کروئنرٹ نے یہ تصویر تب اُتاری جب مچھلی کی جیت ہوئی۔ بھورے بالوں والے ریچھوں کی آبادی کافی کم رہ گئی ہے۔
بولو ’چِیز‘
لندن سے تعلق رکھنے والے 15 سالہ تھامس بولیونٹ نے جونیئر کیٹیگری میں پہلا انعام جیتا۔ یہ انعام انہوں نے زیمبیا کے جنوبی لوانگا نیشنل پارک میں زیبروں کی اس تصویر پر حاصل کیا۔
سبزہ زار کا جنگجو
انوپ دیودھار نے ایک نر ’فین تھروٹڈ لِزرڈ‘ کی یہ تصویر بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں اُتاری۔ یہ رنگ برنگی چھپکلی کی نسل کے جانور مادہ کو اپنی طرف مائل کرنے کے لیے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہیں۔ یہ ریتلی زمین پر دو ٹانگوں کے ساتھ بہت تیزی سے دوڑ سکتے ہیں۔
بائے بائے
فیلپ مارازی کو اس خوبصورت تصویر پر خوب داد ملی۔ اس تصویر میں قطبی ریچھوں کا ایک چھوٹا بچہ جیسے کیمرے کو دیکھ کر ہاتھ ہلا رہا ہے۔ قطبی ریچھ معدوم ہونے کے خطرات سے دو چار ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر موسمیاتی تبدیلیوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تھا تو سال 2050ء تک تمام قطبی ریچھ ختم ہو سکتے ہیں۔