سوئٹزرلینڈ میں مسجد میں فائرنگ: تین افراد زخمی،حملہ آور ہلاک
20 دسمبر 2016زیورخ پولیس کے مطابق مسجد کے اندر سے شواہد جمع کر لیے گئے ہیں اور آج منگل کے روز اس حوالے سے مزید معلومات عوام کے سامنے پیش کر دی جائیں گی۔ فی الحال پولیس نے یہ بھی بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ حملہ آور کے مقاصد کیا تھے۔ اس واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا لیکن مسجد کے قریب ہی سے ایک شخص کی لاش بھی ملی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ لاش حملہ آور کی ہی ہے تاہم حملہ آور کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئیں کیوں کہ اس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ حملہ آور کی ہلاکت کیسے ہوئی، فی الحال اس بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے افراد کی عمریں تیس، پینتیس اور چھپن برس ہیں اور ان میں سے دو شدید زخمی ہیں۔ یہ حملہ گزشتہ شام مقامی وقت کے مطابق ساڑھے پانچ بجے کیا گیا۔ جس مسجد پر حملہ کیا گیا، وہ سوئٹزرلینڈ کے مالیاتی دارالحکومت زیورخ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع ہے۔
تیسرے نمازی کو معمولی زخم آئے اور تینوں زخمیوں کا ایک مقامی ہسپتال میں علاج جاری ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور نے حملے کے وقت سیاہ رنگ کا لباس اور سیاہ رنگ کی ہی ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔
مرکزی ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع اس اسلامک سینٹر کو مسجد کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور وہاں زیادہ تر وہ لوگ آتے تھے، جن کا تعلق صومالیہ سے ہے۔ اس مسجد میں روزانہ آنے والے صومالیہ کے ایک شخص ابوبکر کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ہمیں کبھی بھی کسی مسئلے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ کبھی کسی نے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ یہاں کیا کر رہے ہو۔‘‘ ابوبکر کے مطابق زخمی ہونے والے تینوں افراد کا تعلق صومالیہ سے ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی آبادی تقریباﹰ 8.3 ملین نفوس پر مشتمل ہے اور اس کی دو تہائی آبادی مسیحی عقیدے کی حامل ہے۔ سابق یوگوسلاویہ سے تعلق رکھنے والے مسلم تارکین وطن کی آمد کے بعد سے اس ملک میں اسلام مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس ملک کی تقریباﹰ پانچ فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ سن 2009ء میں ایک ملک گیر ریفرنڈم کے بعد میناروں والی مساجد تعمیر کرنے پر قانونی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔