سوشل نیٹ ورکنگ ایک تعمیری مصروفیت
17 جون 2011سماجی ویب سائٹ کا زیادہ استعمال عادی بنا دیتا ہے، باہمی تعلقات میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور انسان تنہا ہوجاتا ہے۔ آج تک ہم زیادہ تر یہی کچھ سنتے آئے تھے۔ لیکن اب امریکہ کےPew Research Center نے سماجی ویب سائٹس کے استعمال کے بڑھتے ہوئے رجحان کے منفی و مثبت اثرات کے بارے میں ایک سروے کیا۔
سماجی ویب سائٹس کی بات کی جائے تو گزشتہ دنوں کے دوران یہ ثابت ہو گیا کہ فیس بک یا ٹویٹر سیاسی اعتبار سے بہت کارآمد ثابت ہوئی ہیں۔ لیکن ان ویب سائٹس کے صارفین کی زندگی کے حوالے سے امریکہ میں ایک سروے کیا گیا کہ کیا ان کی بھی کوئی حقیقی زندگی ہوتی ہے یا وہ ورچوئل ورلڈ کے ہی ہو کر رہ جاتے ہیں۔ اس سروے کے مطابق فیس بک کے صارفین پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے، حقیقی زندگی میں ان کے قریبی دوست بھی زیادہ ہوتے ہیں اور یہ لوگ سیاسی طور پر زیادہ فعال اور با خبر بھی ہوتے ہیں۔
امریکہ میں سماجی ویب سائٹس کے رجحانات کے بارے میں کیے جانے والے اس سروے کے مطابق جو افراد دن میں کئی مرتبہ فیس بک استعمال کرتے ہیں، وہ انٹرنیٹ کے دیگر صارفین کے مقابلے میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں سیاسی اورسماجی حالات و واقعات کی زیادہ خبر ہوتی ہے اور وہ ایسے اجتماعات میں زیادہ شریک بھی ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ کی تیاری میں کیتھ ہیمپٹن بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں کہ سماجی ویب سائٹس نجی زندگی اور ازدواجی تعلقات میں خلل کا باعث بنتی ہیں اور صارفین کو حقیقی دنیا سے دور کر دیتی ہیں۔ ان کے بقول اس سروے کے نتائج اس کے برعکس ہیں، جو لوگ فیس بک اور اس طرح کی دیگر ویب سائٹس استعمال کرتے ہیں، ان کے تعلقات زیادہ مستحکم ہوتے ہیں۔ وہ سیاسی اور سماجی شعبوں میں زیادہ باشعور ہوتے ہیں۔
سماجی ویب سائٹس کی بات کی جائے تو فیس بک سرفہرست ہے۔ دنیا بھر میں اس کے صارفین کی تعداد سات سو ملین بنتی ہے۔ سروے میں شامل زیادہ تر افراد نے بھی اس بات کی تائید کی اور کہا کہ انہیں بھی فیس بک سب سے زیادہ پسند ہے۔ ایک اندازے کے مطابق فیس بک کے عام ایک صارف کےاوسطاً 229 دوست ہوتے ہیں۔ 15فیصد لوگ ایسے ہیں، جو روزانہ اپنا اسٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔22 فیصد ارکان دیگر افراد کے پیغامات پرcomment لکھتے ہیں۔20 فیصد افراد تصاویر پر تبصرے، 10فیصد ’Like‘ کا آپشن استعمال کرتے ہیں اور صرف10 فیصد ایسے ہیں، جو دوستوں کو محض پرائیوٹ پیغام ارسال کرتے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : مقبول ملک