’سوچی کو انٹر نیٹ مل گیا‘
22 جنوری 2011میانمار میں جمہوریت کی علامت تصور کی جانے والی سیاسی رہنما سوچی کے ایک قریبی ساتھی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ سوچی کے گھر میں انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کر دی گئی۔ خبر رساں ادارے AFP نے سوچی کے سکیورٹی چیف Win Htein کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انٹر نیٹ کی سہولت کی فراہمی پر آنگ سان سوچی خوش ہیں، کیونکہ وہ اب اس ٹیکنالوجی کی مدد سے اپنے سیاسی نیٹ ورک کے علاوہ حامیوں سے بھی رابطہ کر سکیں گی۔
آنگ سان سوچی کے سکیورٹی چیف نے بتایا،’ لیکن فی الحال وہ اس سہولت کو استعمال نہیں کر سکتیں کیونکہ وہ بہتر محسوس نہیں کر رہی ہیں۔ انہیں اس وقت کھانسی کی شکایت ہے۔‘ بتایا جاتا ہے کہ نوبل کا امن انعام حاصل کرنے والی سوچی نے اس سے قبل انٹر نیٹ کا استعمال کبھی بھی نہیں کیا ہے۔ انہوں نے اپنی زندگی کا طویل تر وقت نظر بندی یا قید میں بسر کیا ہے۔ انہیں سات سال کی مسلسل نظر بندی کے بعد گزشتہ برس نومبر میں ہی آزاد کیا گیا ہے۔
تاہم آنگ سان سوچی نے آج کل کے جدید دور میں نیٹ ورکنگ کے لئے انٹر نیٹ کی سہولت سے فائدہ اٹھانے کا ارادہ کیا ہے۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ فیس بک اور ٹوئٹر کے ذریعے نوجوانوں تک پہنچنا چاہتی ہیں۔ آزاد ہونے کے بعد ہی انہوں نے اپنے گھر پر انٹر نیٹ کے لئے درخواست جمع کروا دی تھی۔ انہوں نے یہ درخواست ایک نجی کمپنی کو دی تھی تاہم بعد ازاں اس کمپنی نے یہ درخواست Yatanarpon Teleport نامی ایک ایسی کمپنی کو منتقل کر دی تھی جو ملک کی عسکری حکام کے تابع کام کرتی ہے۔
میانمار میں سن 1962ء سے فوج نے ملک کا انتظام سنبھال رکھا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وہاں انٹر نیٹ کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد ہیں اور انٹر نیٹ کے ذریعے ہونے والی رابطہ کاری کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔ جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکشن یونین کے سن 2009ء کے اعدادوشمار کے مطابق میانمار میں ہر 455 میں سے ایک فرد انٹر نیٹ کا استعمال کرتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف