1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافریقہ

سوڈان تصادم: خرطوم میں پاکستانی سفارتخانہ بھی حملے کی زد میں

20 اپریل 2023

سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کے دوران دارالحکومت خرطوم میں پاکستانی سفارتخانے کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جنگ بندی کے اعلان کے باوجود دونوں متحارب دھڑوں کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ہیں۔

https://p.dw.com/p/4QKJB
Themenpaket: Sudan Konflikt
تصویر: Mahmoud Hjaj/AA/picture alliance

سوڈان کے متحارب گروپ فوج اور نیم فوجی دستوں نے بدھ کی شام سے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کے باوجود مختلف علاقوں سے لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ انہیں جھڑپوں کے دوران بدھ کے روز دارالحکومت خرطوم میں پاکستان کے سفارتخانے پر بھی حملہ ہوا۔

سوڈانی رہنماؤں سے بات چیت میں امریکہ نے جنگ بندی پر زور دیا

پاکستانی سفارت خانے اس حوالے سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا: ''آج، سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف)  کے درمیان جھڑپوں کے دوران پاکستان کے سفارت خانے کو بھی تین گولیاں لگیں، جس سے چانسری کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔''

سوڈان میں عسکری گروپوں کے مابین لڑائی جاری، 100ہلاکتیں

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ واقعہ ویانا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہے، کیونکہ میزبان حکومت سفارتی مشنوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔

مصر اور جنوبی سوڈان کی سوڈان میں لڑائی کے فریقین کے مابین ثالثی کی پیشکش

سفارتخانے نے کہا: ''ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور سوڈان کی حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے سفارت خانے کی حفاظت کے لیے فوری طور پر سکیورٹی اہلکار تعینات کرے۔''

سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی

سفارت خانے نے ایک بار پھر سے سوڈان میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو گھر پر ہی رہنے کو کہا ہے اور بگڑتی ہوئی سکیورٹی کی صورتحال کے باعث غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ خرطوم میں ایک ہزار کے قریب پاکستانی موجود ہیں۔

Sudan l Kämpfe im Sudan halten an l Ausgebrannte Militärfahrzeuge der RSF
لڑائی کی وجہ سے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے ہزاروں باشندے فرار ہونے پر مجبور ہیں، جہاں عینی شاہدین نے فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے گلیوں میں لاشیں ملنے کی اطلاعات دی ہیںتصویر: Omer Erdem/AA/picture alliance

لڑائی کی وجہ سے سوڈان کے دارالحکومت خرطوم سے ہزاروں باشندے فرار ہونے پر مجبور ہیں، جہاں عینی شاہدین نے فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے گلیوں میں لاشیں ملنے کی اطلاعات دی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک اس تصادم میں 270 سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔

جنگ بندی کے باوجود لڑائی

نیم فوجی گروپ آر ایس ایف اور سوڈان کی فوج دونوں نے بدھ کی شام سے نافذ ہونے والی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اعلان کے باوجود لڑائی ہونے کی خبریں مل رہی ہیں اور اسی وجہ سے جرمنی نے بھی انخلاء کے اپنے مشن کو ترک کر دیا۔

سوڈان کی سریع الحرکت فورس (آر ایس ایف) گزشتہ ہفتے کے روز سے فوج کے ساتھ شدید لڑائی میں مصروف ہے، جس نے جنگ بندی کا اعلان سب سے پہلے کیا۔

اس نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا، ''ہم مکمل جنگ بندی کے لیے اپنی پوری وابستگی کی تصدیق کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دوسرا فریق اعلان کردہ اوقات کے مطابق اس پر عمل کرے گا۔''

اس کے بعد سوڈانی فوج نے بھی اعلان کیا کہ اس نے ''انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فریقین کو سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے جنگ بندی کی پابندی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، بشرطیکہ دوسرا فریق جنگ بندی کی پابندی کرے۔''

تاہم جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اپنے نامہ نگار کے حوالے سے اطلاع دی کہ جنگ بندی کے نفاذ کے فوراً بعد دارالحکومت میں گولیوں کی آوازیں سنی گئیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھی عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی کہ جنگ بندی کے طے شدہ وقت کے بعد بھی لڑائی جاری رہی۔ البتہ اطلاعات کے مطابق لڑائی کی شدت میں کمی آئی۔

دونوں دھڑوں کے درمیان بدھ کے روز جنگ بندی کی دوسری کوشش تھی، اس سے قبل منگل کو غروب آفتاب سے بدھ کے روز غروب آفتاب تک جنگ بندی کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، تاہم اس پر عمل نہیں ہو سکا۔

ص ز / ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے،نیوز ایجنسیاں)

سوڈان میں جنگ بندی کی کوششیں: پیراملٹری رضامند، فوج ’لاعلم‘