سویڈن میں انصاف کی توقع نہیں: اسانج کا وکیل
7 فروری 2011یہ تیسرا موقع ہے کہ جولیان اسانج لندن کی کسی عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ اِس بار لیکن معاملہ کافی سنجیدہ ہے۔ فیصلہ یہ ہونا ہے کہ آیا اُنہیں سویڈن کے حکام کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے جنسی الزامات کا سامنا کر سکیں۔ اسانج اور اُن کے حامیوں کا موقف ہے کہ اُنہیں اُن کی وَیب سائٹ وکی لیکس کی جانب سے جاری ہونے والے اُن انکشافات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو دُنیا کے کئی ممالک اور بالخصوص امریکہ کے لیے پریشانی اور شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔
آج عدالتی کارروائی کے آغاز پر 39 سالہ آسٹریلوی شہری جولیان اسنج کے وکیل جیفری رابرٹسن نے کہا کہ میڈیا میں جس طرح سے اُن کے مؤکل کو ’بدنام‘ کیا گیا ہے، اُس سے اِس مقدمے پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔ تاہم اُنہوں نے کہا کہ اُن کا مؤکل اِس بات کے لیے ’تیار، اہل اور آمادہ‘ ہے کہ سویڈش حکام ویڈیو لِنک یا ٹیلی فون کے ذریعے اُس سے اُن دو خواتین کی طرف سے عائد کردہ جنسی زیادتی کے اُن الزامات کے بارے میں پوچھ گچھ کریں، جن کی کہ اُن کا مؤکل تردید کرتا ہے۔
سویڈن کے اخبارات کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ موسمِ گرما میں اسانج نے اِن خواتین کی مرضی سے اُن کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے تھے لیکن ایسا کرتے ہوئے کنڈوم استعمال نہیں کیا تھا، جو کہ اِن خواتین کی مرضی کے خلاف تھا۔ اِن الزامات کے جواب میں اسانج نے کہا تھا:’’اپنے خلاف یہ الزامات لگنے کے بعد مَیں پانچ ماہ تک سویڈن ہی میں مقیم رہا۔ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سویڈن کے وکیل استغاثہ نے یہ کہہ دیا تھا کہ ان الزامات کے سچ ہونے کا شبہ تک بھی نہیں ہے۔‘‘
سویڈش حکام کی طرف سے آج کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے کلیئر منٹگمری نے عدالت کو بتایا کہ جس طرح کی جنسی زیادتی کا اسانج مرتکب ہوا ہے، اُس میں سویڈن کے حکام کی جانب سے کسی طرح کے کوئی ثبوت پیش کیے بغیر اسانج کو خود بخود سویڈن کے حوالے کر دیا جانا چاہئے۔
اسی دوران سویڈن کے چیف پراسیکیوٹر سوین ایرک الہیم نے اِس بات کی تصدیق کر دی تھی کہ وہ لندن کی اِس عدالت کی دو روزہ سماعت کے موقع پر ایک ماہر اور گواہ کے طور پر پیش ہوں گے۔ اُن کی پیشی کل منگل کو متوقع ہے۔
آج جولیان اسانج جب جنوبی لندن میں واقع عدالت کے باہر پہنچے تو بڑی تعداد میں اُن کے حامی اُن کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ دریں اثناء اسانج کو امن کے نوبل انعام کے لیے بھی نامزد کیا جا چکا ہے۔ اِس کے جواز میں کہا گیا ہے کہ تیونس کے آمر بن علی کی جانب سے دولت جمع کیے جانے کے بارے میں وکی لیکس کے انکشافات ہی بالآخر اِس حکمران کے زوال کا باعث بنے۔
اسانج کو سویڈن کی طرف سے جاری ہونے والے یورپی وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر سات دسمبر کو لندن میں گرفتار کیا گیا تھا۔ سخت شرائط پر ضمانت پر رہائی سے قبل اُنہیں نو روز حوالات میں گزارنے پڑے تھے۔
رپورٹ: یرگن ہانے فیلڈ (لندن) / امجد علی
ادارت: شامل شمس