سو سالہ قدیم مسجد میں قدم رکھنے والی پہلی عورت ایک ہندو دلہن
21 جنوری 2020بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر کیام کولم میں موجود ایک سو سال پرانی مسجد کی انتظامیہ نے ہندو جوڑے کو اس مسجد میں شادی کی رسومات ادا کرنے کی اجازت دی۔ انجو اشوک کمار اور ساراتھ ساسی کی اس انوکھی شادی پر کیرالہ کے وزیراعلٰی پنا رائے وجیان نے سوشل میڈیا پر اس عمل کو سراہا اور اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے نو بیاہتا جوڑے کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے ہندو مسلم یکجہتی کی مثال قرار دیا۔
بھاتی میڈیا اور عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق شادی کے خواہشمند جوڑے کے پاس شادی کے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم موجود نہ تھی۔ لہٰذا کیرالہ کی سو سالہ قدیم مسجد کے انتظامی کمیٹی نے ان کو مسجد میں شادی کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔ شادی کی تقریب میں ہندو رسومات کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ اس موقعے پر چیڑو والی مسجد کے نام سے جانے والی اس مسجد کی انتظامیہ کی جانب سے نئے شادی شدہ جوڑے کو نئی زندگی شروع کرنے پر تحائف بھی دیے گئے جن میں قیمتی زیورات، ایک بڑی رقم اور گھریلو ضرورت کا سامان بھی شامل تھا۔
اس شادی کے پر آئے مہمانوں کے لیے دعوت کا اہتمام بھی اہل محلہ اور مسجد کی انتظامیہ نے کیا۔ مسلمان اہل محلہ نے مہمانوں کے لیے سبزی سے بنے کھانے کا بندو بست کیا تھا۔
دلچسپ بات ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب شہریت ترمیمی بل کے نتیجے میں ہندوستان کے مختلف شہروں میں مذہبی اور قومیت کی بنیاد پر تفریق کے کی کوشش کے خلاف احتجاج جاری ہے وہیں کیرالہ کی ہندو اور مسلم کمیونٹی نے مل کر مذہبی رواداری اور انسانیت کا اعلٰی درس دیا ہے۔
مسلم جماعت کمیٹی کے سیکرٹری نجم الدین کا کہنا تھا کہ دلہن کی ماں نے اپنی بیٹی انجو کی شادی کے لیے مالی مدد کے لیے مسلم جماعت کمیٹی کو درخواست دی تھی جس کے بعد مسلم جماعت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ انجو اشوک کی شادی کی رسومات مسجد کے احاطے میں کرنے کی اجازت دی جائے۔ مسلم جماعت انتظامیہ کے مطابق نو بیاہتا دلہن انجو وہ پہلی ہندو خاتون ہے جس نے ایک سو سال قدیم چیڑو والی مسجد میں قدم رکھا۔
ع ش / ا ب ا (خبر رساں ادارے)