سیئول کی طرف سے شمالی کوریا کی عوام کے لئے امداد
26 اکتوبر 2009جنوبی کوریا نے کمیونسٹ کوریا کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کا سلسلہ دو سال قبل معطل کر دیا تھا۔ تاہم پیر کے روز سیئول میں اعلیٰ حکام نے اعلان کیا کہ جنوبی کوریا کی طرف سے بد حالی کے شکار شمالی کوریا کے لئے امداد محدود پیمانے پر لیکن عنقریب ہی بحال کر دی جائے گی۔
سیئول میں دونوں کوریاؤں کے دوبارہ اتحاد کی ملکی وزارت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ جنوبی کوریا فی الحال کمیونسٹ کوریا کے لئے اپنی امداد مکمل طور پر بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ تاہم شمالی حصے کے عوام کی بدحالی اور وہاں اشیائے خوراک کی قلت کے پیش نظر انسانی بنیادوں پر پیونگ یانگ کو محدود سطح پر امدادی سامان کی ترسیل عنقریب شروع کر دی جائے گی۔
اس امدادی سامان کی مالیت تقریبا 3.5 ملین امریکی ڈالر بتائی گئی ہے۔ سیئول کی طرف سے پیونگ یانگ کو مہیا کی جانے والی اس امداد میں دس ہزار ٹن گندم اور بیس ٹن خشک دودھ بھی شامل ہو گا، اور یہ سامان کمیونسٹ کوریا کو بین الاقوامی ریڈ کراس کی مدد سے فراہم کیا جائے گا۔
دونوں کوریائی ریاستوں کے مابین تعلقات میں بہتری کے لئے سیئول کی طرف سے طویل عرصے سے جاری کوششیں ابھی تک پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکیں۔ قریب دو سال قبل سیئول حکومت نے باہمی مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بننے والے شمالی کوریا کےمسلسل حربوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پیونگ یانگ کو امداد دینا بند کر دی تھی۔ پھر جنوبی کوریا میں فروری 2008 میں صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے لی مِیُونگ بَک نے بھی یہ شرط عائد کر دی تھی کہ کمیونسٹ کوریا کو غیر مشروط طور پر امداد فراہم کرتے رہنے کا سلسلہ جاری نہیں رہے گا، اور اس کے لئے پیونگ یانگ کو بھی اپنے رویئے میں بہتری لانا ہو گی، خاص طور پر شمالی کوریا کی طرف سے سلامتی کے وہ خطرات کم ہونا چاہیئں جن کا پیونگ یانگ کے ہاتھوں جنوبی کوریا، اور مجموعی طور پر پورے شمالی ایشیا کو سامنا ہے۔
ماضی میں جنوبی کوریا کی طرف سے پیونگ یانگ کو اشیائے خوراک کی فراہمی بند کئے جانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کمیونسٹ کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ اپنے بہت سے رابطے منقطع کر دئے تھے۔ تاہم ان میں کچھ بہتری ابھی حال ہی میں اُس وقت دیکھنے میں آئی جب شمالی کوریا نے اپنے مئوقف میں لچک پیدا کی اور یوں مشترکہ سرحد کے آر پار منقسم خاندانوں کے ان بہت سے افراد کے مابین ملاقاتیں ممکن ہو سکیں جو کوریائی تقسیم کے بعد سے جبری طور پر ایک دوسرے سے علیحدہ رہنے پر مجبور ہیں۔
رپورٹ : عصمت جبین
ادارت : مقبول ملک