سیف الاسلام قذافی گرفتار
19 نومبر 2011قومی عبوری کونسل کے سینئر لیڈر اور عبوری حکومت کے وزیر انصاف محمد الاغی نے سیف الاسلام کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ الاغی کے مطابق سیف الاسلام کی گرفتای ملک کے جنوبی حصے میں اس وقت کی گئی جب وہ ہمسایہ ملک نائجر فرار ہونے کی کوشش میں تھے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ایک ملیشیا کمانڈر بشیر الطلیب کے مطابق گرفتار شدہ سیف الاسلام کو سخت سکیورٹی میں زینتان پہنچا دیا گیا ہے۔ الطلیب کے مطابق سیف الاسلام کو صحرائی مقام اوباری سے گرفتار کیا گیا۔
لیبیا کے ایک ٹیلی وژن چینل فری لیبیا ٹی وی نے گرفتاری کے بعد سیف الاسلام قذافی کی ایک تصویر بھی جاری کی ہے جس میں سیف الاسلام کے زخمی ہاتھ کی مرہم پٹی کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر میں سیف الاسلام کی ٹانگیں کمبل میں لپٹی نظر آ رہی ہیں۔ لیبیا ہی کے ایک اور ٹیلی وژن الاحرار نے موبائل فون سے بنائی گئی ایک وڈیو بھی جاری کی ہے جس میں سیف الاسلام کو ایک صوفے پر لیٹا دکھایا گیا ہے۔ اس کے دائیں ہاتھ پر پٹی لپٹی دکھائی گئی ہے۔
لیبیا کے مرکزاطلاعات کے ایک سینئر اہلکار حسام الغريانی نے الجزیرہ ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے سیف الاسلام کی گرفتاری کی تصدیق کی اور معمر قذافی کی طرح سیف الاسلام کو بھی ہلاک کیے جانے کے خدشے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: ’’ میرے خیال سے اس شخص کو زندہ رکھنا انتہائی اہم ہے، کیونکہ اس کے پاس ان بے شمار سوالات کے جواب ہو سکتے ہیں جو لیبیا کے عوام اور بین الاقوامی برادری جاننا چاہتی ہے۔‘‘
لیبیا کے سابق حکمران معمر قذافی گرفتاری کے وقت ہلاک ہوگئے تھے۔ تاہم موبائل فونز سے بنائی جانے والی بعض فلموں سے پتہ چلا کہ انہیں زندہ گرفتار کیا گیا تھا۔
سیف الاسلام قذافی جنگی جرائم کے الزامات کے تحت انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کو بھی مطلوب ہے۔ 1972ء میں پیدا ہونے والے سیف الاسلام کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے بھی الزامات ہیں۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے دفتر استغاثہ کے مطابق اسے لیبیا کی وزارت انصاف کی طرف سے سیف الاسلام کی گرفتاری کی تصدیق موصول ہوئی ہے۔ دفتر استغاثہ کی ترجمان فلورنس اولارا Florence Olara کے بقول: ’’ہم لیبیا کی وزارت انصاف کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اس بات کویقینی بنایا جا سکے کہ سیف الاسلام کی گرفتاری سے متعلق کوئی بھی حل قانون کے مطابق ہو۔‘‘
لیبیائی حکام کے مطابق سیف الاسلام قذافی اور تین دیگر مسلح افراد کو گزشتہ شب بغیر کسی مسلح تصادم کے گرفتار کیا گیا۔ اس بات کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ گرفتاری کی کارروائی میں سیف الاسلام زخمی نہیں ہوا۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین