سینکڑوں مہاجرین سرحدی باڑ کاٹ کر ہسپانوی علاقے سبتہ میں داخل
27 جولائی 2018اسپین کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ جمعرات کے روز صبح کے وقت قریب آٹھ سو مہاجرین نے سرحدی باڑ کاٹ کر اسپین کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
پولیس کی مداخلت پر ان تارکین وطن نے مزاحمت کرتے ہوئے فضلے سے بھری پلاسٹک کی بوتلیں اور عارضی طور پر شعلے پیدا کرنے والا آتشی مواد پھینکا۔
رواں برس جون میں وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کے وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد سے اسپین میں مہاجرت ایک سنگین سیاسی مسئلہ بن گیا ہے۔ سانچیز نے وزیراعظم بننے کے فوراﹰ ہی بعد ایک این جی او کے بحری جہاز پر موجود چھ سو تارکین وطن کو اس وقت اسپین میں داخلے کی اجازت دی تھی جب مالٹا اور اٹلی کی حکومتوں نے ان مہاجرین کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
اسپین میں غیر قانونی مہاجرت میں گزشتہ ایک برس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور حالیہ چند ہفتوں میں گرم موسم کی آمد کے ساتھ ہی سمندر کے راستے اسپین پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔
اسپین میں حکام اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی آمد میں حالیہ اضافے کی وجہ سے ان کے لیے رہائش کا بندوبست اور پناہ کے عمل پر کارروائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔علاوہ ازیں کوسٹ گارڈ یونین نے بھی اس بہاؤ سے نمٹنے کے لے حکومت سے اضافی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسپین کی حکومت نے بدھ کے روز پولیس، امدادی تنظیموں اور فلاحی اداروں کے ساتھ ایک ہنگامی میٹنگ کی تھی تاکہ حال ہی میں اندلوسیا پہنچنے والے چار سو مہاجرین کے لیے ہنگامی بنیادوں پر رہائش کا بندوبست کیا جا سکے۔
اسپین کے بندرگاہی شہر الخضراء (Algeciras) کی سٹی کونسل کے ترجمان نے بتایا،’’ رواں ہفتے اُن دو سو مہاجرین کو انہی امدادی کشتیوں پر رات گزارنی پڑی تھی جن پر انہیں بچا کر لایا گیا تھا کیونکہ اُن کی رہائش کے لیے ہمارے پاس کوئی جگہ نہیں تھی۔‘‘
اسی طرح افریقی مہاجرین ایک اور سرحدی مقام میلیا کی سرحد کو بھی عبور کرنے کی کوشش میں بھی رہتے ہیں۔ میلیا اور سبتہ (سیوتا) کی سرحدی باڑوں کی حفاظت کے لیے ہر وقت مراکشی اور ہسپانوی گارڈز تعینات رہتے ہیں۔ یہ سمندر سے ہٹ کر انسانی اسمگلنگ کا ایک راستہ ہے۔ سبتہ اسپين کا ایک خود مختار شہر ہے جو شمالی افریقہ میں واقع ہے۔
ص ح / ع ح / روئٹز