1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینیٹ انتخاب، اسٹیبلشمنٹ پھر متحرک؟

عبدالستار، اسلام آباد
11 مارچ 2021

پاکستان میں سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیرمین کے انتخابات میں ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے الزامات زور پکڑ چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3qV5N
Pakistan Senatswahlen in Islamabad
تصویر: picture-alliance/Zumapress/A. Kamal

سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے جمعے کو ووٹنگ ہوگی۔ اس عہدے کے لیے حزب اختلاف کی طرف سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی امیدوار ہیں جبکہ ڈپٹی چیئرمین کے لیے جے یو آئی ایف کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری میدان میں ہیں۔

حکومت کی طرف سے صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ جبکہ مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن لڑ رہے ہیں۔

سیاسی حلقوں میں خدشہ ہے کہ اس الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ پھر نتائج پر اثرانداز ہو رہی ہے۔

Pakistan Armee chef Qamar Javed Bajwa
تصویر: picture-alliance/AA/ISPR

اس بحث نے مزید زور اس وقت پکڑا جب نون لیگ کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں یہ انکشاف کیا کہ ان کے سینیٹرز کو ٹیلیفون کالز آرہی ہیں اور انہیں کہا جارہا ہے کہ حکومتی امیدواروں کو ووٹ دیں۔ ان کا دعوی ہے کہ ان کے کچھ سینیٹرز نے ان کالز کو ریکارڈ بھی کیا ہے۔

ان خدشات کو وفاقی وزیر فیصل واوڈا کے اس بیان سے بھی تقویت ملی جس میں انہوں نے کہا کہ کل یکطرفہ میچ ہوگا۔ اس سے پہلے وفاقی وزیر شبلی فراز بھی کہہ چکے ہیں کہ سینیٹ میں اقلیت میں ہونے کے باوجود حکومت وہاں اپنی اکثریت ظاہر کرنے کے لیے سب کچھ کر سکتی ہے۔

حزب اختلاف کے مطابق حکومتی وزرا کے ان بیانات سے واضح ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ایک بار پھر اپنا کھیل کر رہی ہے۔

Pakistan Sadiq Sanjrani, Vorsitzender des Senats
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/PPI

نواز لیگ کا دعوی

نواز لیگی رہنما عظمیٰ بخاری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا،"نون لیگ کے سات سے آٹھ سینیٹرز کو دھمکی دی گئی ہے اور ان سے کہا گیا ہے کہ حکومتی امیدواروں کو ووٹ دیں۔ ان سینیٹرز نے مریم نواز اور میاں نواز شریف کو مطلع کر دیا ہے۔اس کا بالکل صاف مطلب ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اگر زبردستی کی گئی تو حزب اختلاف کا لانگ مارچ بہت خطرناک شکل اختیار کر جائے گا اور پھر نون لیگ بہت ساری چیزیں منظرعام پر لانے پر مجبور ہو جائے گی۔

Pakistan Ministerpräsident Yousaf Raza Gillani
تصویر: Abdul Sabooh

عسکری قوتیں انتہائی متحرک

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ صرف لوگوں کو ٹیلی فون کالز ہی نہیں کر رہی بلکہ وہ بہت زیادہ متحرک ہے۔

"صرف کالز ہی نہیں بلکہ ملاقاتیں بھی کی جارہی ہیں۔ سینیٹرز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ حکومتی امیدواروں کو ووٹ دیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومتی وزراء یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ صادق سنجرانی ریاست اور وزیراعظم کے نمائندہ ہیں۔

"اس وضاحت کے بعد کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ ریاستی ادارے غیر جانبدار ہیں یا نہیں۔"

Pakistan Islamabad Senat
تصویر: Imago/Xinhua

پی پی پی کا موقف

تاہم پیپلز پارٹی بظاہر اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے سے گریز کرتی نظر آرہی ہے۔ پی پی کے رہنما چوہدری منظور احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،"میں قصور میں ہوں اور میرے علم میں نہیں کہ آیا کہ انہوں نے ہمارے سینیٹرز سے رابطہ کیا ہے یا نہیں۔ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔"

تاہم اردو روزنامہ جنگ کی ایک خبر کے مطابق سابق وزیراعظم اور سینیٹ میں چیئرمین شپ کے امیدوار یوسف رضا گیلانی نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ایجنسیاں سینیٹرز سے رابطے کر رہی ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ووٹ کے حوالے سے ابھی تک کوئی کال موصول نہیں ہوئی۔

الزامات میں وزن ہے

سینیٹر اکرم بلوچ کا کہنا ہے  کہ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن کے الزامات میں وزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں حاصل بزنجو کے ساتھ جو ہوا اس کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ "ضروری نہیں کہ اگر سینیٹ میں آپ کی اکثریت ہے تو الیکشن بھی آپ ہی جیتیں گے۔ حکومت کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اور اس کے پاس بہت سارے وسائل ہیں، جن کا بھرپور وہ استعمال کرے گی۔"