شادی کی ویڈیو: شدت پسندوں کی طرف سے چھ افراد کے قتل کا حکم
29 مئی 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ضلع کوہستان کے ایک دور دراز گاؤں میں ہونے والی ایک شادی کی تقریب کے دوران موبائل فون سے بنائی جانے والی مذکورہ ویڈیو میں یہ چھ خواتین و حضرات اکٹھے گاتے اور ناچتے دکھائے گئے۔
پاکستانی حکام کے مطابق گادا نامی گاؤں میں شدت پسند مذہبی عناصر نے ان افراد کو قبائلی رسوم کے برخلاف اکٹھے ناچنے گانے پر موت کی سز کا حکم سنایا۔ مقامی پولیس افسر عبدالمجید آفریدی نے اے ایف پی کو بتایا: ’’ مقامی مذہبی شدت پسندوں نے ویڈیو میں دکھائے جانے والے دو مردوں اور چار خواتین کو ہلاک کرنے کی سزا دی ہے۔‘‘ آفریدی کے مطابق فیصلے کی رُو سے مردوں کو پہلے قتل کیا جانا ہے، اور چونکہ وہ علاقے سے فرار ہو گئے ہیں اس لیے مذکورہ خواتین فی الحال محفوظ ہیں: ’’میں نے ان لوگوں کو بچانے کے لیے ایک ٹیم علاقے میں روانہ کر دی ہے اور اس حوالے سے خبر کا انتظار ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو اپنے گھروں تک محدود کر دیا گیا ہے۔
عبدالحمید آفریدی کے مطابق یہ معاملہ دو قبائل کے درمیان تنازعے کے باعث کھڑا ہوا ہے، کیونکہ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ مذکورہ خواتین وحضرات اکٹھے ناچ اور گا رہے تھے: ’’ ان تمام لوگوں کو ویڈیو میں الگ الگ دکھایا گیا ہے۔ موبائل فون سے بنائی گئی یہ ویڈیو میں نے خود دیکھی ہے۔ اس میں چار خواتین کو گاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ ایک مرد ایک مختلف منظر میں ناچتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک اور مختلف منظر میں ایک مرد کو بیٹھے ہوئے دکھایا گیا ہے۔‘‘ آفریدی کے مطابق یہ واقعہ محض قبائلی چپقلش کا نتیجہ ہے: ’’ یہ قبائلی دشمنی کا نتیجہ ہے۔ ایک قبیلے کو بدنام کرنے کے لیے اس ویڈیو میں جانتے بوجھتے تبدیلی کی گئی ہے۔‘‘
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر نظر رکھنے والی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ برس ملک بھر میں عزت کے نام پر 943 خواتین اور لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا۔
aba/ah (AFP)