شامی اپوزیشن جنیوا کانفرنس میں شریک ہو، فرینڈز آف سیریا
23 اکتوبر 2013فرینڈز آف سیریا نامی اس گروپ نے کہا ہے کہ شام میں قیام امن کے لیے فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا ہو گا جبکہ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ شامی حکومت اور شامی اپوزیشن کی ان مذاکرات میں شرکت انتہائی اہم اور ناگزیر ہے۔ منگل کو لندن میں منعقد ہوئی ایک خصوصی میٹنگ کے بعد امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا: ’’یہ مسئلہ میدان جنگ میں حل نہیں ہو سکتا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ مذاکرات کی کوشش کی جائے۔
شامی اپوزیشن کے مرکزی گروپ نیشنل کولیشن کے سربراہ احمد الجربا بھی لندن میں فرینڈز آف سیریا کی طرف سے منعقد کی گئی اس خصوصی میٹنگ میں شریک ہوئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ آئندہ چند ہفتوں میں فیصلہ کریں گے کہ آیا ان کا گروپ ’جنیوا ٹو کانفرنس‘ میں شریک ہو گا یا نہیں۔ اس اہم شامی گروپ کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کی اقتدار میں موجودگی سے شامی بحران حل نہیں ہو سکتا، اس لیے انہیں اقتدار سے الگ ہو جانا چاہیے۔
ادھر جان کیری کے بقول اگر شامی تنازعے کے حل میں ناکامی ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے انتہا پسندی بڑھتی جائے گی اور پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہو جائے گا۔ اس موقع پرانہوں نے ایسی خبروں کو بھی رد کر دیا کہ شامی صدر بشار الاسد پر حملہ نہ کرنے کہ وجہ سے سعودی عرب اور امریکا کے مابین اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔ جان کیری نے کہا کہ پیر کے دن انہوں نے پیرس میں سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل سے تعمیری اور خوشگوار ملاقات کی تھی۔
لندن میں منعقدہ اس میٹنگ میں جرمنی، فرانس، اٹلی، ترکی، مصر، قطر، متحدہ عرب امارت، اردن، امریکا اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ یہی ممالک فرینڈز آف سیریا نامی گروپ میں شامل ہیں۔ میزبان ملک کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ صدر اسد شام کی عبوری حکومت میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے۔ یہ امر اہم ہے کہ جنیوا ٹو کانفرنس میں شام میں ممکنہ طور پر ایک عبوری حکومت بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
شامی اپوزیشن کے اختلافات کی وجہ سے ابھی تک اس امن کانفرنس کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا جا سکا ہے۔ گزشتہ ویک اینڈ پر عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ یہ کانفرنس تئیس نومبر کو منعقد کی جائے کی جائے گی تاہم اُسی نیوز کانفرنس میں شامی مندوب لخضر براہیمی نے کہہ دیا تھا کہ یہ تاریخ ابھی تک طے نہیں کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لخضر براہیمی پانچ نومبر کو جنیوا میں ہی روسی اور امریکی حکام سے ملاقات میں اس امن کانفرنس کے انعقاد کے بارے میں گفتگو کریں گے۔
ادھر شامی صدر بشارالاسد نے پیر کی رات گئے ایک لبنانی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ وہ جنیوا کانفرنس میں اپنا ایک وفد روانہ کریں گے تاکہ مذاکرات میں حصہ لیا جا سکے۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 2014ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے میں بظاہر انہیں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی ہے۔