شامی حکومت اور کُرد فورسز ترک آپریشن کے خلاف متحد
17 فروری 2018شامی حکومت کے قریبی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ معاہدہ روسی کوششوں سے طے پایا ہے اور اس کے مطابق شامی حکومتی فورسز کے حامی جنگجو ملک کے شمالی حصے عفرین میں ترک فورسز کے خلاف سرگرم پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) اور ان کے حامی جنگجوؤں کی مدد کریں گی۔
امریکا کرد جنگجوؤں کو مزید اسلحہ نہیں دے گا، ترک نیوز ادارے
شامی حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق اس معاہدے پر فوری طور پر عملدرآمد کا فیصلہ ہوا ہے اور شامی حکومتی فورسز کے حامی جنگجوآئندہ ’’چند گھنٹوں‘‘ میں عفرین پہنچ جائیں گے۔ تاہم اس معاہدے کے بارے میں دمشق حکومت یا امریکی حمایت یافتہ YPG ملیشیا کی طرف سے ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
2016ء میں کردش جنگجوؤں نے شام کے شمالی حصے میں اپنے کنٹرول والے علاقوں میں ایک وفاقی نظام لانے کے ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا تاہم دمشق حکومت نے ایسے کسی نظام کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
تاہم 20 جنوری سے ترکی کی طرف سے شام کے شمالی علاقے عفرین میں کُرد جنگجوؤں کے خلاف شروع کیے گئے فوجی آپریشن کے بعد سے دمشق حکومت کُردوں کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ انقرہ حکومت YPG کو ترکی میں حکومت کے خلاف سرگرم کُردستان ورکرز پارٹی PKK کی اتحادی قرار دیتی ہے۔ پی کے کے کو ترکی کے علاوہ یورپ اور کئی دیگر ممالک نے کالعدم قرار دے رکھا ہے۔