شامی مہاجرین فوری پناہ کی حیثیت کے حقدار نہیں، جرمن عدالت
21 فروری 2017مغربی جرمنی کے شہر میونسٹر میں ایک اعلیٰ درجے کی انتظامی عدالت نے آج بروز منگل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسا فرض نہیں کیا جا سکتا کہ اپنے وطن واپس لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کے ساتھ سیاسی مخالفین جیسا سلوک صرف اس لیے کیا جائے گا کہ وہ خانہ جنگی کے باعث ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
شامی شہر حلب سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر نے جرمنی میں بطورِ پناہ گزین اپنی حیثیت پر جرمن وفاقی ادارے برائے مہاجرت اور ترکِ وطن کے ایک فیصلے کے خلاف عدالت میں یہ کیس دائر کیا تھا۔ بی اے ایم ایف کا ادارہ فی الوقت شامی پناہ گزینوں کو عارضی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ ضمنی تحفظ ان تارکینِ وطن کو ملک بدری سے تو بچاتا ہے لیکن اِن کے خاندان کو جرمنی آنے کی اجازت نہیں دیتا۔ جرمن عدالت کا یہ فیصلہ پناہ کے دیگر کیسز کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے۔
صرف جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں ہی بی اے ایم ایف کے فیصلوں کے خلاف جنوری کے اختتام تک شامی مہاجرین کی جانب سے 12،300 کیس دائر کیے گئے۔ اعلیٰ درجے کی انتظامی عدالت نے اپیل کرنے کے امکان سے انکار کیا ہے۔