1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شامی کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام ’تباہ‘ کر دیا، امریکا

14 اپریل 2018

پینٹاگون کے مطابق فضائی حملوں میں شامی کیمیائی ہتھیاروں کا پروگرام ’زمین بوس‘ کر دیا گیا ہے۔ امریکا کے مطابق تمام میزائل نے اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی صدر نے اسے ’کامیاب مشن‘ قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2w3lx
Syrien Krieg - Damaskus nach Angriff durch die USA, Frankreich & Großbritannien | Russisches Militär
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency/A. Safarjalani

پینٹاگون حکام کے مطابق شامی حکومت کے مشتبہ کیمیائی حملے کے جواب میں گزشتہ شب امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے 105 میزائل داغے گئے تھے، جنہوں نے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی فیکڑیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ دمشق کے مضافات میں برزہ کے سائنسی ریسرچ سینٹر اور حمص کے قریب دو مقامات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمیں یقین ہے کہ برزہ کو نشانہ بناتے ہوئے ہم نے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے دل کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘ تاہم  لیفٹیننٹ جنرل میکینزی کا یہ بھی کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے کچھ عناصر ابھی بھی موجود ہیں اور یہ ضمانت فراہم نہیں کی جاسکتی کہ شامی حکومت مستقبل میں کیمیائی حملے نہیں کرے گی۔

Syrien Krieg - Damaskus nach Angriff durch die USA, Frankreich & Großbritannien | Scientific Research Centre
پینٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہمیں یقین ہے کہ برزہ کو نشانہ بناتے ہوئے ہم نے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کے دل کو نشانہ بنایا ہے۔‘‘ تصویر: Reuters/O. Sanadiki

شامی ایئربیس پر اسرائیلی طیاروں کے مبینہ حملے میں ایرانی بھی مارے گئے

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کارروائی کو ایک ’کامیاب آپریشن‘ قرار دیا ہے۔ امریکی حکام نے روسی حکام کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے کہ امریکا، فرانس اور برطانیہ کے زیادہ تر میزائلوں کو مار گرایا گیا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق جس وقت شام نے چالیس جوابی میزائل فائر کیے، اس وقت تک ان کے میزائل اپنے اہداف کو نشانہ بنا چکے تھے۔

شامی خانہ جنگی کی مختصر تاریخ

روسی وزارت خارجہ نے ان حملوں کو ’غیرقانونی اور ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے جبکہ ترکی سمیت مغربی ممالک نے ان حملوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مقصد مستقبل میں ممکنہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کو روکنا ہے۔

 جرمنی اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے ان میزائل حملوں کی حمایت کی ہے جبکہ برطانوی وزیر اعظم نے انہیں ’’محدود اور نشانے پر‘‘ قرار دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ مزید کیمیائی حملوں سے باز رہے۔  قبل ازیں جرمن چانسلر کہہ چکی ہیں کہ اُن کا ملک شام کے لیے کسی فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا۔

امریکا نے مزید اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر شام کی طرف سے دوبارہ ’کیمیائی ہتھیاروں‘ کا استعمال کیا گیا تو وہ دوبارہ ایسی ہی کارروائی کر سکتے ہیں۔   

ا ا / ص ح ( اے ایف پی، ڈی پی اے، اے پی)