1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام اور عراق میں ہزاروں جہادی ابھی موجود ہیں، اقوام متحدہ

14 اگست 2018

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ شام اور عراق میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف تمام تر پیش قدمی کے باوجود اب بھی ان دو ممالک میں بیس سے تیس ہزار جہادی موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/338AG
Salafist - Deutschland
تصویر: Imago/Reporters/M. Meuris

اقوام متحدہ کے پابندیوں سے متعلق مبصرین کی جانب سے پیر کے روز شائع کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام اور عراق میں موجود جہادیوں میں سے بڑی تعداد غیرملکیوں کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ’’یہ جہادی دونوں ملکوں میں قریب ایک سی تعداد میں ہیں، جن میں غیرملکی جنگجوؤں کی تعداد نمایاں ہے۔‘‘

افغان حکومت اور طالبان کا مشترکہ دشمن ’داعش‘

’شِنگل‘، عراقی ایزدیوں کا گم شدہ وطن

اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس دہشت گرد گروہ کے متعدد اہم رہنما افغانستان منتقل ہو چکے ہیں، جہاں اس تنظیم کے جہادیوں کی تعداد ساڑھے تین سے چار ہزار کے درمیان ہے، جب کہ اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس دہشت گرد گروپ کی حمایت جنوب مشرقی ایشیا اور مغربی افریقہ میں بھی موجود ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ سن 2014ء میں اس دہشت گرد گروہ نے اچانک غیرمعمولی پیش قدمی کرتے ہوئے شام اور عراق کے ایک وسیع تر علاقے پر قبضہ کر لیا تھا، جس میں عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر موصل بھی شامل تھے۔ کئی برس تک یہ علاقے اس شدت پسند گروہ کے قبضے میں رہے اور امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحادی فضائی کارروائیوں کی مدد سے عراقی فورسز نے ایک طویل اور سخت جوابی کارروائی کے ذریعے ملکی علاقے اس دہشت گرد گروہ سے آزاد کروائے۔ گزشتہ برس دسمبر میں عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے اس گروہ کے خلاف فتح کا اعلان کیا تھا۔

’’اگر میرے بچے نہیں ہوتے، تو میں نے خود کشی کرلی ہوتی۔‘‘

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق اور شام میں اس گروہ کی شکست کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ غیرملکی جہادیوں کی بڑی تعداد اپنے اپنے وطن واپس لوٹ جائے گی، تاہم توقع کے برخلاف ان غیرملکی جہادیوں کی بڑی تعداد اب بھی شام اور عراق ہی میں موجود ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان جہادیوں میں سے کئی اب مقامی آبادی میں شامل ہو چکے ہیں یا ہم سایہ ممالک میں مقامی آبادی میں چھپ کر رہے ہیں۔

ع ت، ع ب  (روئٹرز، اے ایف پی)