شام، سکیورٹی فورسز نے مزید تین مظاہرین ہلاک کر دیے
5 جون 2011انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ جمعے کے روز جمہوریت اور آزادی کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں شریک شہریوں میں سے 70 سرکاری فورسز کی گولیوں سے ہلاک ہوئے، جن میں سے 60 کی ہلاکت حما شہر میں ہوئی۔ شہر کے کئی علاقوں میں ہلاک شدگان کی آخری رسومات کے لیے لوگ جمع ہوئے، جن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔
ایک عینی شاہد کے مطابق ادلب صوبے کے شہر جسر الشغور میں ایک ہزار افراد نے جمعے کے روز ہلاک ہونے والے ایک شخص کے جنازے کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اس کے شرکا پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
برطانیہ میں قائم سیرین اوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نامی تنظیم کے سربراہ رمی عبدالرحمان کے مطابق جمعے کے روز حما شہر میں 50 ہزار افراد جمع ہوئے تھے، تاہم ہفتے کو اس شہر کے مختلف علاقوں میں جمع ہونے والے افراد کو گنا جائے، تو مجموعی تعداد ایک لاکھ سے زائد بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے وسط سے شام میں شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد حما شہر میں جمعے کو حکومت مخالفین کی یہ سب سے بڑی ریلی تھی۔
عبدالرحمان کے مطابق سکیورٹی فورسز کی طرف سے جنازے کے اجتماعات پر طاقت کا استعمال کم دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کوحما میں تمام تر تجارتی سرگرمیاں معطل رہیں جبکہ وہاں لوگ تین روزہ ہڑتال کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان