1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام ميں القاعدہ کا مقامی سربراہ فضائی حملے ميں ہلاک

عاصم سليم17 اکتوبر 2015

شمالی شام ميں کيے گئے ايک فضائی حملے ميں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والا النصرہ فرنٹ کا ايک کمانڈر عبدل محسن عبداللہ ابراہيم الشريخ ہلاک ہو گيا ہے۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ يہ حملہ کس کی طرف سے کيا گيا تھا۔

https://p.dw.com/p/1Gpnz
تصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/B. El-Halebi

برطانيہ ميں قائم سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق دانا شہر ميں جمعے کو کيے جانے والے فضائی حملے ميں صنفی النصر کے نام سے بھی جانے جانے والے عبدل محسن عبداللہ ابراہيم الشريخ کے علاوہ النصرہ فرنٹ کے دو ديگر ارکان بھی مارے گئے۔ ان ميں سے ايک کا تعلق سعودی عرب سے جب کہ دوسرے کا مراکش سے تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسی تنظيم کا مصر سے تعلق رکھنے والا ايک کمانڈر فرار ہونے ميں بھی کامياب رہا۔

آبزرويٹری کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے بتايا کہ تاحال يہ واضح نہيں ہے کہ القاعدہ سے منسلک اس تنظيم کے سينئر کمانڈر کی ہلاکت کا سبب بننے والی يہ کارروائی روسی يا امريکی جنگی طياروں نے کی۔ ادارے کے مطابق ان چاروں جنگجوؤں کو القاعدہ کے سربراہ ايمن الظواہری نے شام بھيجا تھا۔ بيروت سے موصولہ نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق جہاديوں نے سوشل ميڈيا پر دعوٰی کيا ہے کہ الشريخ امريکی ڈرون حملے ميں مارا گيا۔

يہ امر اہم ہے کہ روس نے تيس ستمبر سے شام ميں فضائی حملے شروع کر رکھے ہيں جبکہ امريکا کی قيادت ميں بين الاقوامی کوليش قريب ايک سال سے شام ميں دہشت گرد تنظيموں النصرہ فرنٹ اور اسلامک اسٹيٹ کے خلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

عبدل محسن عبداللہ ابراہيم الشريخ مبينہ طور پر شام ميں القاعدہ کی سرگرميوں کا نگران تھا۔ وہ ان چھ ملزمان ميں شامل تھا، جن پر پچھلے سال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پابندياں عائد کی تھيں۔ سعودی عرب کی انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی 85 ارکان پر مشتمل فہرست ميں الشريخ 49 ويں نمبر پر تھا۔ رياض حکومت کی جانب سے 2009ء ميں جاری کردہ اس فہرست ميں 83 سعودی اور دو يمنی شامل ہيں۔

Infografik Karte Kurdische Siedlungsgebiete in Nordsyrien Englisch

تين ماہ قبل امريکی فضائی حملے ميں القاعدہ کا اعلٰی اہلکار محسن الفہدلی ہلاک ہو گيا تھا۔ عرب درائع ابلاغ پر نشر کردہ کچھ رپورٹوں ميں اس جانب اشارہ ديا گيا تھا کہ الشريخ ’خراسان گروپ‘ کا رکن تھا۔ امريکی اہلکاروں کے مطابق خراسان گروپ القاعدہ کی ايک خفيہ شاخ ہے، جس کے ارکان کو شام ميں مغربی اہداف کو نشانہ بنانے کے مقصد سے پاکستان سے بھيجا گيا تھا۔ النصرہ فرنٹ کے سربراہ ابو محمد الگولانی خراسان گروپ کی موجودگی کو مسترد کر چکے ہيں۔

دريں اثناء حزب اللہ اور ايرانی فائٹرز کی مدد سے شامی افواج نے شمالی شہر حلب کو جہاديوں کے قبضے سے چھڑانے ميں آج بہ روز ہفتہ پيش قدمی کی ہے۔ حلب کو جنگجوؤں سے آزاد کرانے کی يہ تازہ مہم دمشق حکومت نے اسی جمعے شروع کی ہے اور اس ميں اب تک صرف حلب کے جنوبی حصوں ميں کارروائی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ دو ملين آبادی والے شہر حلب کے مختلف حصوں پر باغی اور حکومتی فورسز قابض ہيں۔